عام کیڑے مار ادویہ ’ پائریتھرائیڈز‘ انسان کے لیے ہلاکت خیز
نیویارک: ایک سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گھروں کے باغات اور فصلوں میں عام استعمال ہونے والی ایک دوا امراضِ قلب کے ساتھ ساتھ کئی طرح کی جان لیوا بیماریوں کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
یہ کیڑے مار دوا اب بھی عام استعمال ہورہی ہے جسے پائریتھرائیڈز کا نام دیا گیا ہے۔ اسے زراعت اور گھروں میں کیڑے مکوڑے مارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور بہت سی گھریلو اشیا میں بھی اس کا استعمال طویل عرصے سے جاری ہے۔
اگرچہ یہ ایک چھوٹا مطالعہ ہے لیکن اس میں کیمیکل کے جان لیوا خطرات سامنے آئے ہیں جس کے بعد اس پر مزید تحقیق ضروری ہوگئی ہے۔ تحقیقی مقالے کے مصنفین کے مطابق پائریتھرائیڈز کا مسلسل استعمال کیا جائے تو یہ دوا جسم میں جاکر جان لیوا دل کی بیماریوں اور دیگر مہلک امراض کی وجہ بنتی ہے۔
پائریتھرائیڈز ایک عام کیڑے مار دوا ہے جو باغیچوں میں اسپرے کے علاوہ شیمپو، جوئیں مار ادویہ اور مچھر بھگانے کے اسپرے میں بھی پایا جاتا ہے۔
دنیا بھر میں استعمال ہونے والی کیڑے مار ادویہ کی 30 فیصد تعداد میں پائریتھرائیڈز موجود ہوتا ہے۔ اس سے قبل آرگینو فاسفیٹس کا استعمال بہت زیادہ تھا لیکن اس پر پابندی کے بعد پائریتھرائیڈز کا استعمال بڑھا ہے۔ یہ کیمیکل جلد اور سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور چند گھنٹوں بعد پیشاب میں ظاہر ہوتا ہے لیکن دھیرے دھیرے جسم کو نقصان پہنچاتا رہتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جسم میں پائریتھرائیڈز کی زائد مقدار کو پیشاب کے ٹیسٹ کے ذریعے معلوم کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ کم مقدار میں استعمال کے بعد فوری طور پر اس کے منفی اثرات سامنے نہیں آتے لیکن پائریتھرائیڈز ایک طویل عرصے تک جسم میں جاتا رہے تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
ماہرین نے اپنے مطالعے سے بتایا کہ یہ کیمیکل زیادہ عرصے تک جسم میں جائے تو اس سے اعصابی امراض، ذیابیطس، پارکنسن اور امراضِ قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرین نے 20 سال سے اوپر کے2116 افراد کاجائزہ لیا ۔ 1999ء اور 2002ء میں تمام افراد کی پیشاب کے ٹیسٹ لیے گئے جس سے پائریتھرائیڈز کی مقدار کو نوٹ کیا گیا۔ اس کے بعد 2015ء تک مسلسل یہ تحقیق جاری رہی۔
اس پورے عرصے میں 246 افراد اس دنیا سے رخصت ہوگئے اور معلوم ہوا کہ جس کی پیشاب میں پائریتھرائیڈز کی زائد مقدار تھی ان میں قبل از وقت ہلاکت کا خدشہ بھی زیادہ دیکھا گیا۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر صحت مند انسان طویل عرصے تک پائریتھرائیڈز کے ماحول میں رہے تو اس کے دیگر امراض سے مرنے کے خطرے میں 56 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔