افریقی طوطے انسانوں کی طرح ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں
زیورخ: افریقی بھورے طوطے دنیا بھر میں پالتو کے طور پر رکھے جاتے ہیں اور اب معلوم ہوا ہے کہ انسانوں کی طرح ایک طوطا اپنے ہی قبیلے کے دوسرے طوطے کی مدد کرتا ہے۔
افریقی گرے طوطے انسانی نقالی اور باتیں کرنے کےماہر ہوتے ہیں اور انسانوں سے بھی انسیت رکھتے ہیں۔ سوئس فیڈرل انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ سائنسداں ڈیزائرے برکس کے مطابق گرے طوطے اس معاملے میں کووں اور دیگر پرندوں سے بہت آگے ہیں۔
تجرباتی طور پر آٹھ طوطوں کو شیشے کے کمروں میں رکھا اور ان کے درمیان شیشے کی ہی دیوار تھی ۔ شیشے میں ایک گول چھوٹا سوراخ کیا گیا تھا۔ اس سے دو پرندے ایک دوسرے سے رابطہ کرسکتے تھے۔ سائنسدانوں نے ہر طوطے کو تربیت دی کہ اگر وہ دھات کا ایک سکہ دے گا تو اسے کھانے کے لیے خشک پھل ملے گا۔
سائنسدانوں نے ایک تجربے میں کچھ پرندوں کو ایک سے زائد ٹوکن دیئے اور کچھ پرندوں ایک بھی سکہ نہیں دیا گیا۔ دھیرے دھیرے دیکھا گیا کہ گرے طوطے نے سوراخ کے ذریعے دوسرے کو سکہ دیا تاکہ وہ بھی پھل کھاسکے۔ اس طرح تمام پرندوں کو ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس طرح معلوم ہوا کہ ایک طوطا دوسرے طوطے کی ضرورت کے وقت مدد کرتا ہے۔
اس تجربے کی تفصیلات کرنٹ بایولوجی میں شائع ہوئی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ طوطے کھیل کھیل میں ایسا نہیں کرتے بلکہ وہ دوسرے کی ضرورت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ اس تحقیق کے بعد ایک اور ماہر کیتھرائن کرونِن کہتی ہیں کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ بھورے طوطے انسانوں کی طرح دوسروں کی مدد کرتے ہیں خواہ وہ اس طوطے سے عدم واقفیت ہی کیوں نہیں رکھتے ہوں۔