’زینوبوٹ‘ زندہ خلیات سے تیارکردہ دنیا کا پہلا روبوٹ

برلگٹن: دنیا کا پہلا زینوبوٹ بنالیا گیا ہے ، جسے الگورتھم کی مدد سے تیار کیا ہے ۔ اس عمل میں 500 سے 1000 خلیات (سیلز) کو ایک جگہ جمع کرکے ملی لیٹر سے بھی چھوٹی جسامت کا ایک بلبلہ نما روبوٹ بنایا گیا ہے۔

یونیورسٹی آف ورمونٹ میں کمپیوٹر سائنسداں جوشوا بونگارڈ اور ان کے ساتھیوں نے مینڈک کے اسٹیم سیل کی مدد سے اسے تیار کیا ہے تاہم روبوٹ بنانے میں کمپیوٹر سافٹ ویئر سے ضرور مدد لی گئی ہے۔ ان کے خیال ہے میں یہ خود سے منظم ہونے والی زندہ مشین ہے۔

زینوبوٹ تجرباتی ڈش میں ادھر ادھر اچھلتا ہے اور اب تک انسانی تاریخ میں بنائے جانے والی یہ ایک انوکھی شے ہے۔ اس کی بدولت معمولی سی تبدیلی سے کئی طرح کے روبوٹ اور ساختیں ڈھالی جاسکتی ہیں جنہیں بہت سے شعبے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بسا اوقات یہ روبوٹ ازخود منظم ہوجاتے ہیں۔
انہیں ماحول میں کسی کام کے لیے بھیجا جاسکتا ہے یا دوا بھر کر جسم میں اتارنا بھی ممکن ہے۔ پروفیسر جوشوا کےنزدیک نہ ہی یہ کوئی مشین ہے اور نہ ہی کوئی جاندار بلکہ اس کے درمیان کی کوئی شے ہے۔ یہ ایک زندہ شے ہے جسے حسبِ ضرورت پروگرام کیا جاسکتا ہے۔

سپرکمپیوٹر کی مدد سے زینوبوٹ بنایا گیا ہے۔ اس میں خلیات کی ہزاروں ممکنہ تشکیلات پر غور کیا گیا اور الگورتھم نے آخر کار بہترین ڈیزائن دیا جس پر کام کیا گیا اور اب وہ زینوبوٹ کی صورت میں سامنے آچکا ہے۔ اب روبوٹ کی حیرت انگیز بات بھی سن لیجئے کہ یہ ایک محلول میں کچھ کھائے پئے بغیر ایک ہفتے تک تیرسکتا ہے۔ اس میں پروٹین اور چکنائی کی صورت میں توانائی پہلے ہی بھری جاچکی ہے۔ ان کے ختم ہوتے ہی روبوٹ مرجائے گا۔

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ روبوٹ کو مائع میں آگے بڑھانے کے لیے دل کے دھڑکتے ہوئے خلیات لگائے گئے ہیں وہ ہلتے ہیں تو روبوٹ آگے بڑھتا ہے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے