یہ تین موبائل گیمز آپ کی یادداشت اور فکری لچک بڑھا سکتے ہیں!
کیلیفورنیا: تین ڈجیٹل گیمز ایسے ہیں جو بچوں اور بڑوں کی یادداشت، سوچنے کی قوت اور کسی کام پر ارتکاز یعنی فوکس کو بڑھا سکتے ہیں، اچھی بات یہ ہے کہ سائنس دانوں نے ان گیمز کی افادیت کے سائنسی ثبوت بھی فراہم کیے ہیں۔
یہ تمام گیم گوگل پلے اسٹور اور ایپل فون کے لیے بھی بالکل مفت میں دستیاب ہیں۔ گیم سازی میں دماغی ماہرین کو بطورِ خاص شامل کیا گیا ہے اور تینوں گیمز یادداشت بہتر کرسکتے ہیں، کام پر توجہ کو بہتر بناتے ہیں اور سوچنے کے عمل میں دماغی لچک کو جلا بخشتے ہیں۔
یہ تینوں گیمز کئی برس کی تحقیق کے بعد بنائے گئے ہیں جنہیں نیویارک یونیورسٹی میں ڈجیٹل میڈیا کے پروفیسر نے ڈیزائن کیا ہے۔
GWAKKAMOLÉ
سائنس دانوں کا تیار کردہ یہ گیم توجہ، رویے، خیالات یا جذبات کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ گیم میں ایواکیڈو پھل کو مختلف ٹوپیاں پہنے دیکھا جاسکتا ہے۔ کسی نے سخت ہیٹ پہن رکھا ہے تو دوسرا کانٹے دار ہیلمٹ کے ساتھ دکھائی دیتا ہے۔
اس گیم میں فروٹ ننجا گیم کی طرح کچھ پھلوں کو توڑنا ہوتا ہے اور ٹوپی والے پھلوں کو چھوڑدینا ہوتا ہے۔ بعض پھل سخت، کانٹے دار یا پھر بجلی والے ہیٹ پہنے ہوتے ہیں، گیم آگے بڑھنے پر ایواکیڈو کی تعداد بڑھتی جاتی ہے اور انہیں مارنے کی رفتار بھی بڑھتی ہے۔
بغیر ہیٹ کے پھلوں کو مارنے کے پوائنٹس ملتے ہیں اور ہیٹ والے پھل کو توڑنے سے پوائنٹس کم ہوجاتے ہیں۔ اس گیم سے ردِ عمل اور فوکس میں مدد ملتی ہے۔
Crush Stations
کرش اسٹیشن بھی اوپر کی طرح کا ایک گیم ہے جس میں پھل کے بجائے سمندری جانور شامل کیے گئے ہیں۔ یہ گیم عملی (ورکنگ) یادداشت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور دماغی پروسیسنگ کے عمل کو پروان چڑھاتا ہے۔ اس سے انسانوں میں روزمرہ کی معلومات جذب کرنے اور استعمال کرنے کے عمل کو جان کر اسے افزودہ کرکے اسے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
کرنچ اسٹیشن گیم کی اسکرین کے عین درمیان سمندر کی گہرائی میں نارنجی رنگ کی آکٹوپس ہے جس کے ساتھ مچلی، مونگے یا کورال اور اندر رکھا خزانہ بھی ہے۔
گیم میں بھوکے آکٹوپس سے بچانے کے لیے ہر جاندار کی قسم اور رنگ یاد رکھنا ہوتا ہے۔ اس طرح جانور کا رنگ اور قسم یاد رکھ کر آپ اسے آکٹوپس کے چنگل سے نکال سکتے ہیں۔ بصورت دیگر رنگ اور قسم بھول جانے پر آکٹوپس اسے نگل لیتی ہے۔
All you can ET
اس گیم کا نام ہے آل یو کین ای ٹی، یعنی خلائی مخلوق، اس گیم کا مقصد دماغی لچک کو بڑھانا ہے اور اس میں آپ کو دو مختلف صورتحال میں سے بار بار گزرنا ہوتا ہے۔ یعنی ایک ہی وقت میں مختلف صورتوں پر غور کرنا ہوتا ہے جس سے دماغی وسعت اور لچک بڑھتی ہے۔
گیم میں پیلی اور سبز ایلین کو دیکھا جاسکتا ہے جو ٹاور پر رکھے کپ کیک اور ڈسپلے ٹاور پر منڈلاتی رہتی ہیں۔ گیم میں مخلوقات کو کھانا دے کر انہیں زندہ رکھنا ہوتا ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ ہر ایلین کھانے کے بارے میں اپنا موڈ بدل لیتی ہے اور اس کا انحصار ان کی آنکھوں کی تعداد اور جسمانی رنگت پر ہوتا ہے۔
مثلاً گول جسم اور دو آنکھوں والی ایلین صرف کپ کیک کھاتی ہے۔ ایک آنکھ والی سبز خلائی مخلوق صرف ملک شیک پیتی ہے۔ گیم کا مشکل مرحلہ بتدریج بڑھتا ہے اور ایلینز کھانے میں مزید نخرے دکھاتی ہیں۔
گیم پر تحقیق کا خلاصہ
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، سانتا باربرا کے سائنس دان پروفیسر رچرڈ مائر کہتے ہیں کہ دو گھنٹے یہ گیم کھیلنے سے دماغی صلاحیت بہترین ہوسکتی ہے۔ ٹیم کے مطابق سائنسی طور پر ان گیمز کی افادیت سامنے آچکی ہے۔ اگلے مرحلے میں ان کی افادیت پر ایک کتاب بھی لکھی جارہی ہے جسے ایم آئی ٹی پریس نے چھاپنے کا اعلان کیا ہے۔