امریکا نے عدالتی حکم کے باوجود ایرانی طالب علم کو ملک بدر کردیا

واشنگٹن: امریکا نے عدالتی حکم کے باوجود بوسٹن یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایرانی طالب علم کو ملک بدر کردیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی امیگریشن حکام نے ایرانی طالب علم کو ملک بدر کردیا، 24 سالہ محمد شہاب حسین عابدی بوسٹن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کررہے تھے اور امریکی سول لبرٹیز یونین اور دیگر قانونی ماہرین نے ایرانی طالب علم کو ملک بدر کرنے کی شدید مخالف کی تاہم ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

رپورٹس کے مطابق امریکا میں مقیم ایرانی طالب علم شہاب حسین امریکا ایران کشیدگی کے پیش نظر سیکیورٹی اقدامات کے تحت ملک بدر کیا گیا، یہ سیکیورٹی اقدامات امریکی کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن کی جانب سے اٹھائے گئے تھے تاہم اس واقعے کے بعد امریکا میں مقیم ایرانی شہریوں کے ساتھ منصفانہ سلوک سے متعلق سوالیہ نشان پایا جاتا ہے۔
بوسٹن کے ماہر قانون جنہوں نے دیگر وکلا کے ساتھ ملکر ایرانی شہری کو ملک بدر کیے جانے کے معاملے کی پیروی کی، ان کا کہنا تھا کہ شہاب حسین نے امیگریشن حکام کو اپنے تمام کاغذات ظاہر کردیے تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امیگریشن حکام نے اسے صرف اس لیے انٹری دینے سے انکار کیا کہ وہ اسٹوڈنٹ ویزہ کے بعد بھی امریکا میں مقیم رہے گا۔

واضح رہے امریکا کی جانب سے ایرنی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو مارے جانے کے بعد دنوں ممالک کی کشیدگی میں اضافہ ہوا اور ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے کیے اور 80 سے زائد ہلاکتوں کا دعویٰ بھی کیا تاہم اس دوران دو میزائل یوکرینی طیارے کو بھی لگ گئے جس کے نتیجے میں مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوا جس میں موجود تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے