شادی سے بچنے کےلیے آدمی نے اپنے ہی اغوا کا ڈراما رچا لیا

کولمبیا: کہتے ہیں کہ کچھ لوگ شادی کرتے ہیں اور کچھ لوگوں کی شادی کروائی جاتی ہے۔ کولمبیا سے آنے والی اس خبر میں یہ تو معلوم نہیں کہ ان صاحب کی شادی کروائی جارہی تھی یا یہ خود ہی شادی کرنا چاہ رہے تھے، لیکن اتنا ضرور پتا چلا ہے کہ وہاں ایک صاحب نے شادی سے بچنے کےلیے اپنے ہی اغوا کا ڈراما رچا لیا۔

تفصیلات کے مطابق، کولمبیا کے قصبے پتالیتو میں ایک 55 سالہ شخص کی ایک مقامی خاتون سے شادی کی تاریخ مقرر کردی گئی تھی۔ شادی کی تقریب ان کے اہلِ خانہ اور دوستوں کی موجودگی میں ہونا تھی لیکن شادی سے چند دن پہلے ہی ان صاحب کا ارادہ بدل گیا اور قریبی دوستوں کی محفل میں انہوں نے تذکرہ کردیا کہ وہ شادی کرنا نہیں چاہتے۔

ان کی کیفیت دیکھ کر دوستوں نے کہا کہ کولمبیا میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں عام ہیں تو کیوں نہ ان کی شادی سے صرف ایک دو دن پہلے موصوف کے اغوا کا ڈراما کیا جائے تاکہ یہ تقریب ہی ٹل جائے۔
دوستوں نے آپس میں صلاح مشورہ کرکے ایک منصوبہ بنایا اور شادی سے دو دن پہلے پتالیتو کی مقامی پولیس کو فون کرکے بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار کچھ مسلح افراد ان کے دوست کو اغوا کرکے لے گئے ہیں، جس کی دو دن بعد شادی تھی۔

ان کی توقعات کے برعکس، مقامی پولیس نے پھرتی دکھائی اور پوری تن دہی سے ’’مغوی دولہا‘‘ کی تلاش میں جُت گئی۔ ابتدائی ناکامیوں کے بعد پولیس اہلکاروں نے اندازہ لگایا کہ شاید یہ حرکت کسی بڑے اور منظم گروہ کی ہے جس سے لڑنا ان کے بس میں نہیں۔ اس لیے انہوں نے کولمبین فوج سے رابطہ کیا جس کا ایک خصوصی یونٹ ایسی ہی وارداتوں کی چھان بین کےلیے مختص ہے۔

جب پولیس کے ساتھ ساتھ فوج نے بھی ان صاحب کی تلاش شروع کردی اور یہ سرچ آپریشن شدت اختیار کرنے لگا تو دوستوں کو اندازہ ہوا کہ اب معاملہ حد سے آگے بڑھ رہا ہے اور انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سچ بتا دینا چاہیے۔

یہ سوچ کر وہ پولیس کے پاس پہنچ گئے اور اغوا کی حقیقت بتا دی۔ جھوٹ بول کر پولیس اور فوج کے وسائل ضائع کروانے پر بھگوڑے دولہا اور اس کے دوستوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ اندازہ ہے کہ اس جرم پر انہیں 6 سال قید بامشقت تک ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب پولیس نے بھی اپنے اغوا کا ڈراما کرنے والے صاحب کی اصلیت چھپائی ہوئی ہے کیونکہ اگر ان صاحب کے بارے میں سب کو پتا چل گیا تو شاید انہیں عوام کی جانب سے غصے اور نفرت کا سامنا بھی کرنا پڑ جائے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ موصوف اس سے پہلے بھی ایک اور خاتون سے شادی کی ہامی بھر کر، شادی سے چند دن پہلے ہی انکار کرچکے ہیں۔

بھگوڑے دولہا کی نہ ہوسکنے والی دلہن اور اس کے گھر والے بھی موصوف کی اس حرکت پر شدید صدمے کا شکار ہیں کیونکہ وہ ’’مغوی کو بازیاب نہ کروانے‘‘ پر مقامی پولیس اور فوج پر سخت برہم تھے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے