اپنی چونچ سے گھونسلہ سینے والا درزی پرندہ
راچی: ہم نے پرندوں کے کئی ذہانت بھرے مظاہرے دیکھے ہیں لیکن ایک پرندہ ایسا ہے جو اپنی چونچ سے سوئی کا کام لیتے ہوئے پتوں کو نفاست سے سی کر اپنا گھر بناتا ہے۔
اس پرندے کو ٹیلر برڈ یا درزی پرندہ کہا جاتا ہے جس کا حیاتیاتی نام Orthotomus sutorius ہے۔
یہ ایک چہکنے والا پرندہ ہے جس کے گھونسلہ بنانے کی صلاحیت غیرمعمولی ہے ۔ یہ ایک یا ایک سے زائد پتوں کو باہمی طور پر سی کر اسے کپ کی شکل دیتا ہے جہاں وہ رہتے ہوئے خود کو حملہ آوروں سے محفوظ رکھتا ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق یہ اپنی سوئی نما چونچ سے باقاعدہ سلائی کے ٹانکے لگاتا ہے۔
مادہ درزی چڑیا سب سے پہلے اپنی تیز چونچ سے پتے میں سوراخ کرتی ہے اور اس کے بعد مکڑی کے جالے، خشک گھاس پھوس، یا دیگر اشیا کو دھاگے کی شکل دے کر اس سے پتوں کو سیتی ہے۔ یہ کام وہ بہت احتیاط سے کرتی ہے جسے دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔
ماہرین یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ یہ ہنر اس نے کہاں سے سیکھا ہے لیکن یہ طے ہے کہ یہ صلاحیت جینیاتی طور پر ایک سے دوسری نسل تک منتقل ہوتی رہتی ہے۔ گھر بنانے کے لیے مادہ پرندہ مناسب پتے کا انتخاب کرتی ہے۔ وہ ایسا پتہ تلاش کرتی ہے جو اسے اور اس کے بچے کو سہارا دے سکیں اسی وجہ سے ایک خشک پتہ کسی کام کا نہیں رہتا۔ پتے کی جسامت اس کے انتخاب میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
مادہ درزی کی فہم کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ پہلے یہ خود کو ایک پتے میں لپیٹ کر دیکھتی ہیں تاکہ اسے گھونسلے میں ڈھالا جاسکے۔ پتوں کے انتخاب کے بعد یہ مزید اسی جسامت کے پتے جمع کرتی ہے اور اس کے بعد سلائی کاکام شروع کرتی ہے۔ اکثر اوقات یہ ایسے پتوں کا انتخاب کرتی ہے جو شاخوں کے اگلے کناروں پر واقع ہوتے ہیں تاکہ وہ خود کو اور اپنے بچوں کو جانوروں سے محفوظ رکھ سکے۔
جگہ کے انتخاب کے بعد وہ اپنے پیروں سے پتے یا پتوں کو قریب لاتی ہے اور چونچ سے ان کے کنارے ملاتی ہے اور پھر اپنی چونچ سے سوراخ کرکے ان سے قدرتی دھاگوں کو گزارتی ہے جو کسی مکڑی کے جالے کے ریشے یا گھاس وغیرہ سے بنے ہوتے ہیں۔ یہ پرندہ ایک گھونسلے میں 100 سے 200 ٹانکیں لگاتا ہے۔
نقصان یا ٹوٹ پھوٹ کی صورت میں یہ اپنے گھر کی مرمت ازخود کرتی ہے اور بسا اوقات یہ مزید ٹانکے لگا کر اپنے گھر کو جوڑے رکھتا ہے۔