سرطانی خلیات کو واضح کرنے والا نیا بصری طریقہ وضع
واشنگٹن: آپریشن کے ذریعے کینسر کے خلیات اور بافتوں کو پہچان کر بقیہ صحت مند حصوں سے الگ کیا جاتا ہے لیکن اس عمل میں بسا اوقات صحت مند خلیات اور بافتیں بھی نکال لی جاتی ہیں جس سے نقصانات ہوسکتے ہیں۔
اب چھاتی کے سرطان کو واضح کرنے والا ایک نیا کیمیکل یا ایجنٹ تیار کیا گیا ہے جو نہ صرف سرطانی خلیات کو واضح کرتا ہے بلکہ یہ سرطانی خلیات کے اوپر ڈھال کی صورت میں موجود حفاظتی پرت یا شیلڈ کو بھی نمایاں کرکے دکھاتا ہے۔
طبی تصویر کشی (میڈیکل امیجنگ) میں استعمال ہونے والے اس ایجنٹ کو ایل ایس 301 کا نام دیا گیا ہے جس کے استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے۔ اب سے چھوٹے پیمانے پر مریضوں پر استعمال کیا جائے گا۔ پہلے واشنگٹن یونیورسٹی میں واقع بارنس جیوش ہسپتال کے سائٹمان کینسر مرکز میں اس کی آزمائش کی جائے گی اور بریسٹ کینسر میں آزمائش کی جائے گی۔
اس تکنیک سے وابستہ ماہرین سیموئیل ایشلیفو کہتے ہیں کہ نیا ایجنٹ کینسر سیلز کی شناخت میں مدد فراہم کرتا ہے اور ساتھ میں رسولی کے اردگرد موجود دیگر خلیات کی پہچان بھی کی جاسکتی ہے۔ ماہرین کیمیکل کی اس خوبی سے حیران ہیں کیونکہ اس سے قبل کسی سرطانی رسولی کے اندر دیکھنا بہت مشکل تھا۔
کینسر کی رسولی اطراف کے صحت مند خلیات کو بھی تبدیل کرتی ہے اور وہ بہت جلد علاج میں رکاوٹ پیدا کرنے لگتے ہیں لیکن نیا ایجنٹ فوری طور پر اس کی پہچان کراسکتا ہے۔
ایل ایس 301 ایک طرح کے پروٹین اینیکسن اے ٹو سے چپک جاتا ہے جو کئی اقسام کے سرطانی رسولیوں میں پایا جاتا ہے لیکن صحت مند حصوں میں نہیں ہوتا۔
چھاتی، جگر، مثانے، سر، گردن اور دماغ کے سرطان میں اینیکسن اے ٹو پروٹین پایا جاتا ہے۔ یہ پروٹین دیگر خلیات کو بھی قابو کرتا ہے اور کیمو تھراپی کو بے اثر بنا دیتا ہے۔ اسی لیے ان کی شناخت ایل ایس 301 سے کرکے انہیں بروقت تباہ کیا جاسکتا ہے۔ کینسر کو ختم کرنے کے لیے کسی رسولی کے آس پاس کے پورے ماحول کا جائزہ لینا بھی ضروری ہوتا ہے اور یہ ایجنٹ اس کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
اس ایجنٹ کو سرطانی رسولیوں پر ڈال کر سرطانی خلیات کے حاشیوں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے اس طرح کینسر کے خلیات کو اندرونی اور بیرونی طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔
تجرباتی طور پر اسے چوہوں پر آزمایا گیا ہے یعنی خلیات کو واضح کرنے والا ایجنٹ اور کیمو تھراپی کی دوا کو ایک ساتھ آزمایا گیا اور اسے اسکیننگ مشینوں پر دیکھا تو معلوم ہوا کہ کیمو تھراپی کے منفی اثرات کو بہت حد تک کنٹرول کیا گیا اور اس سے اطراف کے صحت مند خلیات محفوظ رہے۔