پاکستان میں کورونا کی کمزور ترین فارم موجود ہے
لاہور : معالجین کا کہنا ہے کہ چونکہ ہم لوگوں نے حفاظتی ویکسین استعمال کی ہوئی ہے اس وجہ سے ہمارا مدافعتی نظام کورونا کے خلاف مضبوط ہے اور کورونا ہمیں اس طرح سے متاثر نہیں کر رہا جیسے اس نے دوسرے ممالک میں تباہی مچائی ہوئی ہے۔تفصیلات کے مطابق معروف معالج پروفیسر ڈاکٹر شاہد ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کورونا مریض بڑھ تو رہے ہیں لیکن ان کے مرض میں وہ شدت نہیں جیسا یورپی مالک کے مریضوں میں تھی۔
اٹلی جرمنی میں جیسے یہ پھیلا تھا اور وہاں جیسا ڈیتھ ریٹ پاکستان میں نہیں ہے۔یہ اللہ کا فضل ہے کہ ہمارے ملک میں ابھی تک کورونا نے وہ تباہی نہیں مچائیں۔معروف معالج پروفیسر ڈاکٹر اشرف ضیاء کا کہنا ہے کہ ابھی کورو نا کی شدت میں کمی نہیں آئی۔
مریض آ رہے ہیں امید کی جاسکتی ہے کہ 15 اپریل کے بعد حالات بہتر ہوجائیں گے اور مریضوں کی تعداد نیچے آنا شروع ہوجائے گی۔
15 اپریل تک کسی بھی ایمرجنسی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ہمارے ملک میں ٹمپریچر زیادہ ہے،ہم نے ملیریا کی دوائی کھائی آئی اور ہمیں ملیریا سے بچاؤ کی ویکسین بھی لگی ہوئی ہے اس سے ہمارا قوت مدافعت کا نظام باقی ممالک کے لوگوں سے بہتر ہو چکا ہے۔ہم جو خوراک استعمال کرتے ہیں اس میں کلونجی اور پیاز کا استعمال بھی کرتے ہیں اس سے بھی ہمارے مدافعتی نظام مضبوط ہو رہا ہے۔
قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد پاکستان بمقابلہ دنیا کے بہت سستی سے بڑھی۔ بی بی سی کی جانب سے جاری ایک چارٹ میں پاکستان کا دیگر ممالک کے ساتھ موازنہ کیا گیا ہے ، اور دکھایاگیا ہے کہ پاکستان میں کورونا تیزی کا ساتھ پھیلا یا نہیں۔ اس چارٹر میں صرف زیادہ متاثرہ ممالک کو شامل کیا گیا ہے۔ چارٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چین سے شروع ہونے والی بڑھی تعداد 82 ہزار افراد کے متاثر ہونے پر رک جاتی ہے تو اٹلی اور امریکہ چین سے بھی آگے بڑھ جاتے ہیں۔
ساتھ ساتھ سپین بھی چین کوپیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ دیگر متاثرہ ممالک میں کورونا وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد بڑی تیزی سے بڑھی، تعداد سو سے ہزار اور ہزار سے لاکھ تک جا پہنچی ہے۔تاہم پاکستان میں یہ وبا ابھی قابو میں ہے اور بہت زیادہ پھیلاؤ دیکھنے میں نہیں آیا اور ابھی تک یہ تعداد دو ہزار سے زائد ہوئی ہے۔