بارش سے مٹی کی خوشبو پر تحقیق سے اہم سائنسی راز منکشف
سویڈن: کبھی آپ نے سوچا کہ بالخصوص بارش کے بعد مٹی سے خوشبو کیوں آتی ہے؟
جب اس کی وجہ پر غور کیا گیا تو ایک سائنسی راز کا انکشاف بھی ہوا۔ بوئے گِل یعنی بارش کےبعد یا اس سے پہلے مٹی سے اٹھنے والی خوشبو ایک طرح بیکٹیریا اسٹریپٹو مائسس سے پیدا ہوتی ہے لیکن آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اس کا جواب پانے کےلیے سویڈش زرعی یونیورسٹی کے پال بیشر اور ان کے ساتھیوں نے کئی جگہوں سے مٹی کے نمونے دیکھے ہیں جن میں اسٹریپٹو مائسس کے جتھے تھے۔ پہلے خیال تھا کہ ان سے خارج ہونے والی خاص بو انہیں زہریلا ثابت کرنے کے لیے ہوتی ہیں کیونکہ اس گروہ کے بعض بیکٹیریا زہریلے بھی ہوتے ہیں۔
لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ بیکٹیریا یہ بو اس لیے خارج کرتے ہیں کہ وہ ریڑھ کی ہڈی کے بغیر کیڑوں اور کیچووں کو اپنی جانب راغب کرسکیں تاکہ وہ بیکٹیریا کے پاس آکر انہیں مزید فاصلے تک لے جاسکیں۔ یہ عمل بارش کے بعد مزید تیز ہوجاتا ہے۔
اس کے لیے مٹی میں پائے جانے والے ایک قسم کے کیڑے اسپرنگ ٹیل کو پہلے اسٹریپٹومائسس والی مٹی کے پاس رکھا گیا تو وہ اس جانب راغب ہوئے لیکن جب مٹی میں سے بیکٹیریا ہٹائے گئے تو کیڑے مٹی کی طرف نہیں پھٹکے۔ دوسری جانب مٹی میں اسٹریپٹو مائسس ملائے گئے اور اس بار مکڑیوں اور بڑے کیڑوں کو اس جانب بلایا گیا لیکن وہ اس طرح نہیں آئے۔
اس کے بعد کیڑوں کے اعصاب پر باریک برقیرے یعنی الیکٹروڈز لگا کر بھی ان کی آزمائش کی گئی تو اسٹریٹو مائسس کی دو اقسام جیوسمائن اور 2 ایم آئی بی کی موجودگی میں کیڑوں کے وہ اعصاب سرگرم ہوئے جو کسی دلچسپی کو ظاہر کرتے ہیں۔
اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ اسپرنگ ٹیل ان بیکٹیریا کی جانب راغب ہوتے ہیں اور اسے اپنے بدن پر چپکا کر مزید دور دور تک پھیلاتے ہیں۔ لیکن اس عمل میں بعض اسٹریپٹو مائسس کے زہریلے اثرات کا ان کیڑوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا اورشاید اس کی وجہ یہ ہے کہ کیڑے مسلسل اس ماحول میں رہ کر ان کے منفی اثرات کو برداشت کرنا سیکھ چکے ہیں۔