پٹھوں اور گرفت کی کمزوری اور ذیابیطس کے درمیان تعلق کا انکشاف
واشنگٹن: دنیا بھر میں ذیابیطس کا عفریت اس قدر پھیل چکا ہے کہ اب عالمی باشندوں کو ذیابیطس کے ساتھ اور ذیابیطس کے بغیر کے طور پر بھی تقسیم کیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ اس بیماری کے حملے سے قبل پٹھے، عضلات اور ہاتھوں کی گرفت کمزور پڑسکتی ہے۔
اگرچہ ہاتھوں کی گرفت کی کمزوری کو کئی امراض سے وابستہ کیا جاتا رہا ہے لیکن پہلی مرتبہ ذیابیطس سے اس کا تعلق سامنے آیا ہے۔ شاید اسی بنا پر کوئی ٹیسٹ بھی وضع کیا جاسکے گا۔
یہ تحقیق امریکا میں واقع آکلینڈ یونیورسٹی کی پروفیسر ایلس سی براؤن اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ اس کے لیے انہوں نے جسمانی وزن اور عمر کے لحاظ سے کئی افراد کا جائزہ لیا۔
اس مطالعے میں سال 2011 اور 12 پھر 2013 اور 14 کے درمیان 5000 سے زائد خواتین و حضرات کا جائزہ لیا گیا ۔ یہ تمام افراد قومی غذائیت کے ایک بہت بڑے سروے میں بھی شامل تھے جن سے ہاتھوں کی گرفت کے مختلف ٹیسٹ بھی کروائے گئے تھے۔ عام طور پر انہیں ہاتھوں سے دبانے والے پلاس نما ورزشی آلہ دیا گیا تھا۔ سروے میں شامل خواتین وحضرات کی عمریں 20 سے 80 سال کے درمیان تھیں۔
ڈائنومیٹر آلے سے دائیں اور بائیں ہاتھ کی گرفت کو نوٹ کیا گیا جسے کلوگرام کی اکائی میں بیان کیا جاتا ہے۔ پھر اسے اس شخص کے وزن سے تقسیم کرکے ہاتھوں کے گرفت کی شدت نکالی جاتی ہے۔ اس کےعلاوہ مطالعے میں جنس، رنگ و نسل، قومیت، غربت، غذائی عادات اور تعلیم کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ اسی کے ساتھ ساتھ شراب نوشی، تمباکو نوشی، ورزش اور روزمرہ کام کی عادات کا جائزہ بھی لیا گیا تھا۔
ان افراد میں جو ٹائپ ٹو ذیابیطس کے شکار تھے ان کے ہاتھوں کی گرفت دیگر افراد سے کم دیکھی گئی اور ان میں کئی افراد دیکھنے میں تندرست بھی تھے۔ پروفیسر ایلکس کے مطابق یہ ذیابیطس کے کنارے کھڑے افراد میں بھی ہاتھوں کی گرفت کمزور ہوسکتی ہے۔ اس طرح کم خرچ ٹیسٹ کے ذریعے مسلسل اس خطرناک بیماری سے خبردار رہا جاسکتا ہے اور شوگر کے مرض سے پہلے ہی چوکنا رہنا ممکن ہے۔