باقاعدہ ورزش جگر کے کینسر سے بھی بچائے
آسٹریلیا: ورزش کے بے شمار فوائد سامنے آتے رہتے ہیں اور اب معلوم ہوا ہے کہ باقاعدہ ورزش جگر کے کینسر سے بھی بچاتی ہے۔
1980 سے اب تک صرف امریکا میں ہی جگر کے کینسر میں مبتلا افراد کی تعداد تین گنا بڑھ چکی ہے اور پاکستان میں بھی جگر کے کینسر کے شکار مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ ملک میں ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا افراد ہیں۔ خیال ہے کہ ان کی تعداد ایک سے سوا کروڑ تک کے درمیان ہے۔
آسٹریلیا کی نیشنل یونیورسٹی (اے این یو) کے ماہرین نے ورزش اور جگر کے سرطان پرایک دلچسپ تحقیق کی ہے اور بتایا ہے کہ وہ مریض جو جگر کے عارضے میں مبتلا ہیں اگر ورزش کو شعار بنائیں تو اس موذی مرض کو ٹالا جاسکتا ہے۔
اے این یو کے پروفیسر فیرل نے بتایا کہ ورزش کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ جگر کے سرطان کی جانب بڑھنے والے افراد بھی اس مرض سے دور رہ سکتے ہیں۔ ان علامات میں بالترتیب ہیپاٹائٹس سی، سروسس اور ٹائپ ٹو ذٰیابیطس شامل ہیں کیونکہ یہ کیفیات آخرکار جگر کے سرطان تک لے جاسکتی ہیں۔ اسی طرح جگر پر چربی (فیٹ لیور) کی کیفیت بھی اس اہم عضو کو سرطان زدہ کرسکتی ہے۔
اس کے لیے تجربہ گاہوں میں چوہوں کو پہلے کھلا پلا کر ٹائپ ٹو ذیابیطس کا مریض بنایا گیا اور اس کے بعد ان میں جگر کے سرطان والے اجزا ٹیکے سے داخل کئے گئے۔ پھر ان میں سے نصف کو دوڑنے والا پہیہ دیا گیا اور باقی کو اس سے محروم رکھا گیا۔ بعض چوہے 24 گھنٹوں میں کئی کلومیٹر تک دوڑے اور اپنا وزن کم کیا اور ان کی صحت دیگر چوہوں سے بہتر رہی۔
اب جن چوہوں نے ورزش نہیں کی تو ان کی پوری تعداد ہی جگر کے سرطان کی شکار ہوگئی جس میں صرف چھ ماہ لگے۔ اس طرح معلوم ہوا کہ باقاعدہ ورزش جگر کے کینسر کو بھی ٹال سکتی ہے۔ دوسری جانب جگر پر غیرمعمولی چربی والے چوہے بھی تندرست ہونے لگے اور ان کا جگر بحال ہوتے دیکھا گیا ہے۔
اس بنیاد پر کہا جاسکتا ہےکہ ورزش بہت اہمیت رکھتی ہے اور خود انسانوں میں ورزش انہیں دیگر مسائل اور امراض کے ساتھ ساتھ جگر کے کینسر سے بھی بچاسکتی ہے۔