پاکستان شپنگ پالیسی کا حتمی مسودہ کابینہ کو پیش کردیاگیا،علی زیدی
کراچی: وفاقی وزیر بحری امور سیدعلی حیدرزیدی نے کہا ہے کہ پاکستان شپنگ پالیسی کا حتمی مسودہ کابینہ کو پیش کردیا گیا ہے اور اب منی لانڈرنگ سے بچاؤ کی شقوں کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گرین سگنل کا انتظار ہے جن میں جہاز بنانے والوں کے لیے کم ازکم 500ملین روپے اور غیرملکی کرنسی میں تمام ادائیگیاں شامل ہیں۔
سیدعلی حیدرزیدی نے ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان ( ای ایف پی )کے نائب صدر ذکی احمد خان اورچیئرمین ای ایف پی اکنامک کونسل اسماعیل ستارکی سربراہی میں 5رکنی وفد سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ پاکستان شپنگ پالیسی کا حتمی مسودہ کابینہ کو پیش کردیا گیا ہے اور اب منی لانڈرنگ سے بچاؤ کی شقوں کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گرین سگنل کا انتظار ہے جن میں جہاز بنانے والوں کے لیے کم ازکم 500ملین روپے اور غیرملکی کرنسی میں تمام ادائیگیاں شامل ہیں۔
وفد میں چیئرمین اکنامک کونسل محمود ارشد،فرقان ریاض اور کوآرڈینٹر عبداللہ علی خان شامل بھی تھے،ملاقات میں ورکرز کو اجرت کی ادائیگی کے نظام اور صنعتوں کی بندش پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، وفاقی وزیر بحری امور نے وفد کو بتایا کہ حال ہی میں دو نئے جہاز 9فعال جہازوں میں شامل کیے گئے ہیں جو اس وقت اناج، ہائیڈروکاربن، خوردنی تیل اور کوئلہ لے کرجارہے ہیں۔
چیئرمین ای ایف پی اکنامک کونسل اسماعیل ستار نے وفاقی وزیر سے ملاقات میں ان کی توجہ نیشنل شپنگ پالیسی نہ ہونے کی جانب مبذول کروائی اور گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے پورٹ حکام پاکستان کسٹم ایکٹ پر عمل پیرا نہیں ہو رہے جس سے درآمدکنندگان اور برآمدکنندگان کو درپیش نصف سے زائد مسائل کاجواب نہیں ملتا۔
انھوں نے اجلاس میں نشاندہی کی کہ شپنگ کمپنیاں مختلف شرح سے چارجز اور حد سے زیادہ کنٹینرسکیورٹی ڈپازٹ وصول کررہی ہیں،انھوں نے تجویز دی کہ ٹرمینل ڈیمرج اور کیریئر ڈی ٹینشن کی مد میں چھوٹ کے دنوں کو مزید4سے10دنوں کے لیے بڑھایا جائے کیونکہ کنٹینر ریلیز ہونے سے پہلے جانچ اورتشخیص میں زیادہ وقت لگتا ہے۔
ای ایف پی کے نائب صدر ذکی احمد خان نے صنعتکاروں کے خدشات سے آگاہ کرتے ہوئے علی زیدی پر زور دیا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائیں تاکہ موجودہ حالات کے پیش نظر دیوالیہ پن کا شکار چھوٹے کاروباروں کوبچانے کے لیے اجرت کی ادائیگی کے نئے طریقہ کار کی تشکیل کو تیز کیا جائے کیونکہ تنخواہوں کے علاوہ یوٹیلٹی بلز اور بینکوں کو سود بھی ادا کرنا ہوتا ہے۔
علاوہ ازیں وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن سے پریشان درآمد کنندگان اور تاجروں کو کے پی ٹی نے ریلیف فراہم کردیا،کے پی ٹی نے درامدی کارگو کے لیے بلامعاوضہ دورانیہ 5 روز سے بڑھا کر 15 روز کردیا،25 مارچ سے 30 اپریل تک لائے جانے والے کارگو پر کے پی ٹی 15 روز کا ڈیمرج وصول نہیں کریگی، اس ضمن میں کابینہ نے کے پی ٹی کے بورڈ کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نجی ٹرمینل بھی جگہ کم پڑنے کی صورت میں کے پی ٹی کا اسٹوریج ایریا استعمال کرسکتے ہیں تاہم اس کا انحصار جگہ کی دستیابی پر ہوگا، 25 مارچ سے 30 اپریل تک آنے والا کارگو کے پی ٹی کے اسٹوریج ایریا میں 15 مئی تک استعمال کرسکیں گے۔