بھارت: گھر کی جانب 150 کلو میٹر پیدل سفر پرنکلنے والی 12 سالہ لڑکی تھک کر دم توڑ گئی
نئی دہلی : لاک ڈاؤن کے باعث چھتیس گڑھ سے 150کلو میٹر دور اپنے گھر کی جانب پیدل جانے والی 12 سالہ لڑکی راستے میں ہی دم توڑ گئی ، موت کی وجہ بہت زیادہ تھکن ہو جانا بتائی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارت میں جاری جنتا کرفیو کے بعد لاک ڈاؤن کے باعث تمام تر ٹرانسپورٹ بند کر دی گئی ہے ۔ جس کے باعث لوگ مالی مسائل کے ساتھ ساتھ اپنے گھروں میں جانے سے بھی قاصر نظر آتے ہیں ۔
اسی طرح 150 کلو میٹر سفر پر اپنے گھرکو پیدل چلنے والے لڑکی تھکن کے باعث ہلاک ہو گئی۔ بتایا گیا ہے کہ جمو مکھلن بھی اسی گروپ کا حصہ تھی جو لاک ڈاؤن کے نفاذ کے وقت کنا گوڈا گآؤں کے کھیتوں میں کام کر رہی تھی ۔ نقل وحمل کے ساتھ ساتھ معاشی مسائل کا سامنا ہونے کے بعد اس پورے گروپ نے پیدل سفر کرکے اپنے گھر کی جانب سفر کرنے کا فصیلہ کیا۔
15 اپریل کو سفر کا آغاز کرنے والی 12 سالہ لڑکی 18 اپریل کو راستے میں ہی دم توڑ گئی ۔
اچانک سے کرفیو نافذ کرنے پر شہریوں اپنے آبائی علاقوں کی طرف رخ کر گئے ہیں۔ دنیا کی بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والا بھارت اپنے شہریوں کو کھانا دینے میں بھی ناکام نظر آتا ہے ۔ بچے ، بزرگ اور جوان تین دن سے بھوک سے تڑپتے نظر آتے ہیں۔ ممبئی میں دیہاڑی دار مزدور اب اپنے علاقوں کی طرف حرکت کررہے ہیں مزدوروں کا کہنا ہے کہ بھوکا مرنے سے بہتر ہے کہ بندہ بیماری سے مر جائے۔
کرفیو کے دوران ہی ممبئی ہائی وی پر پیدل سفر کرتے شہری کو بھارتی پولیس کی جانب سے کرفیو توڑنے پر سزا بھی دی گئی۔ خاتون کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بیماری سے مت بچائیں ورنہ ہم بھوک سے مر جائیں گے۔ کرفیو کی وجہ سے مزدور اپنا روزگاڑ کھو بیٹھے ہیں اور بھارت کی حکومت نے عوا م کو ان کے حال پر چھوڑدیا ہے۔ ایک شہری کا کہنا ہے کہ تین دن سے چند بسکٹ کھا کر گزارا کر رہے ہیں۔ جبکہ مالک مکان نے گھر خالی کرا لیا ہے۔ پینے کیلئے پانی بھی موجود نہیں ہے۔