روزہ امنیاتی نظام کو مضبوط بناکر وائرس اور جراثیم سے بچاتا ہے

کراچی: ماہِ رمضان کے روزے جہاں ہم مسلمانوں کے لیے روحانی مسرت اور دینی بالیدگی کی وجہ بنتے ہیں وہیں ان کے بہت سے طبی فوائد بھی ہیں۔ ان میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ چند دنوں تک روزہ رکھنے سے جسمانی گلوکوز ختم ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اس کے بعد اسٹیم سیل متحرک ہوکر خون کے نئے سفید خلیات (وائٹ بلڈ سیلز) بنانا شروع کردیتا ہے۔ یہ خلیات قدرتی طور پر کئی وائرس اور بیکٹیریا کے حملے سےبچاتے ہیں۔

اس ضمن میں برسوں قبل یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا نے ایک تحقیق میں کہا تھا کہ فاقہ یا روزہ خون کے سفید خلیات کو تقویت دیتا ہے اور اس سے امنیاتی طور پر کمزور افراد اور کینسراور ایچ آئی وی کے ماہرین کو بھی فائدہ ہوسکتا ہے۔ اسی طرح روزہ ہمیں کورونا کی وبا سے بچانے میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

ماہرین تو یہاں تک کہتے ہیں کہ روزے کا عمل اسٹیم سیل کو متحرک کرتا ہے اور وہ خون کے نئے سفید خلیات بنانے لگتے ہیں یہاں تک کہ پورے امنیاتی نظام کی تشکیلِ نو بھی ہوسکتی ہے۔
اسی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر 70 گھنٹے کا فاقہ کیا جائے تو کیموتھراپی کے زہریلے اثرات کو بہت حد تک کم بھی کیا جاسکتا ہے۔

ماہ رمضان کے روزے

اب سے دس برس قبل جرنل آف پروٹیومکس میں شائع ایک تحقیق میں فجر سے لے کر مغرب تک مسلسل 30 روزوں پر کئے گئے ایک سروے کی روداد شائع ہوئی تھی۔ اس تحقیق سے ثابت ہوا تھا کہ اس عمل میں جسم میں اینٹی کینسر اجزا پیدا ہوتے ہیں، گلوکوز اور شکر بہتر رہتی ہے، شکستہ ڈی این اے کی مرمت ہوتی رہتی ہے اور امنیاتی نظام سمیت کئی نظام بہتری کی جانب مائل ہوتے ہیں۔

اس ضمن میں 18 سال سے زائد افراد کی بڑی تعداد کو مطالعے میں شامل کیا گیا تھا اور ان سے رمضان کے سارے روزے رکھنے کو کہا گیا تھا۔ اس مطالعے میں پروٹیومکس، سیرم ، خون میں گلوکوز، کئی اقسام کے بایو مارکر اور انسانی فضلے کا جائزہ بھی لیا گیا تھا۔

اس تحقیق کے اختتام پر ماہرین نے کہا تھا کہ مسلسل 30 دن روزہ رکھنے سے جسم کا دفاعی نظام بہت مؤثر ہوجاتا ہے اور یوں انسان کئی طرح کی بیماریوں اور وائرس کے حملے سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ دوسرا اہم پہلو یہ سامنے آیا کہ مسلسل ایک ماہ کے روزے کینسر کو بڑھاوا دینے والے کئی افعال کو روکتے ہیں۔

تیسرا اہم فائدہ یہ سامنے آیا کہ اس سے دماغی اور نفسیاتی صلاحیت میں غیرمعمولی اضافہ ہوتا ہے۔ روزہ بالخصوص دماغ کی اکتسابی صلاحیت کو بھی بڑھاتا ہے اور اعصابی قوت میں اضافہ کرتا ہے

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے