امریکا میں کورونا وائرس کے علاج کیلیے خواتین کے جنسی ہارمونز کا استعمال
لاس اینجلس: دنیا بھر میں جہاں کورونا وائرس سے نمٹنے کیلیے احتیاطی تدابیر اور لاک ڈاؤن جیسے طریقے اپنائے جا رہے ہیں وہیں کئی ممالک میں پہلے سے موجود کچھ ادویہ اور صحت یاب مریض کے پلازمہ کی منتقلی جیسے طبی تجربات بھی جاری ہیں لیکن حتمی علاج یعنی ایک ویکسین کی تیاری میں ابھی کافی وقت درکار ہوگا تاہم امریکا میں طبی ماہرین نے ایک منفرد طریقہ آزمانے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاس اینجلس کے دو اسپتالوں میں کووڈ-19 کے علاج کے لیے خواتین کے جنسی ہارمون کو آزمانے کا منصوبہ بنالیا ہے جس کے تحت خواتین کے ہارمونز ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کے ذریعے مرد مریضوں کے علاج کا آغاز کردیا گیا ہے۔
خواتین کے لیے مخصوص قدرتی ہارمونز ایسٹروجن اور پروجیسٹرون میں قوت مدافعت میں اضافے اور وائرس کے خلاف لڑنے کی بے پناہ طاقت ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے ماہرین کا خیال ہے کہ خواتین کم ہی کورونا وائرس سے متاثر ہوتی ہے۔ مردوں میں یہ ہارمونز موجود نہیں ہوتے اس لیے مردوں میں قوت مدافعت بڑھانے اور وائرس سے لڑنے کی طاقت میں اضافے کیلیے ان ہارمونز کا مردوں میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
لاس اینجلس کے کیدار سنائی میڈیکل سینٹر اور اسٹونی بروک اسکول آف میڈیسن میں جاری اس طبی ٹرائل کی کامیابی کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا تاہم ان کوششوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ طبی ماہرین موزی وائرس کے علاج کیلیے ہر امکان پر غور کر رہے ہیں اور جہاں بھی تھوڑی بہت امید نظر آتی ہے اس پر کام شروع کردیا جاتا ہے۔
قبل ازیں کورونا وائرس کی ویکسین نہ ہونے کی وجہ سے طبی ماہرین نے ملیریا کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا کلورو کوئن کو آزمایا جس کے کہیں کہیں بہتر نتائج بھی ملے اس کے علاوہ صحت مند مریضوں کے پلازمہ کو متاثرہ مریضوں میں لگایا گیا تاکہ وائرس کے مقابلے میں امیونٹی حاصل کی جاسکے اسی طرح دل ، سینے اور معدے کی سوزش کے لیے استعمال ہونے والی دوا کا تجربہ بھی کیا جا چکا ہے۔
طبی ماہرین کے دستیاب ادویہ سے تجربات اپنی جگہ لیکن کورونا وائرس کا باضابطہ اور مستند علاج ویکسین ہی ہے جس کی تیاری چین، امریکا، جرمنی اور روس سمت کئی ممالک میں جاری ہے تاہم ویکسین کے مارکیٹ میں دستیابی کے لیے مزید 12 سے 18 ماہ لگ سکتے ہیں تب تک اس وائرس سے لڑنے کے لیے احتیاط ہی موثر ہتھیار ہے۔