ناسا نے انسانوں کو چاند تک لے جانے والی تین خلائی سواریوں کا انتخاب کرلیا
کیلیفورنیا: دنیا کے دیگر ممالک کے طرح خود امریکا نے بھی چاند کی دوبارہ تسخیر میں گہری دلچسپی لینا شروع کردی ہے اور اس کے تحت آرتیمس نامی پروجیکٹ شروع کیا ہے۔ اب تازہ خبر یہ ہے کہ ناسا نے تین خلائی گاڑیوں کی حتمی منظوری دیدی ہے جو انسان کو چاند تک لے جائیں گے۔
ناسا کے اعلامئے کے مطابق بلیو اوریجن، ڈائنیٹکس اور اسپیس ایکس کمپنیاں یہ سواریاں بنائیں گی اور اس کے لیے مجموعی طور پر 967 ملین ڈالر کی خطیر رقم دی جائے گی ۔ اس رقم سے یہ تینوں کمپنیاں قمری لینڈر بنائیں گی۔
اس موقع پر ناسا کے سربراہ جِم برائڈنسٹائن نے 30 اپریل کی پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا 1972 کے بعد سے اب تک دوبارہ چاند پر نہیں گیا اور یہ آخری کاوش ہے جس کی بدولت ہم چاند پر جانا چاہتے ہیں۔
اس کے بعد ہر کمپنی اپنی سواری خود تیار کرے گی۔ بلیو اوریجن کمپنی یا تو اپنے نیوگلین راکٹ سے اسے چاند پر بھیجے گی یا پھر یونائیٹڈ الائنس ولکن راکٹ پر رکھ کر لینڈر کو قمر پر اتارے گی۔
تاہم ڈائناٹیکس کمپنی اپنے لینڈر کو ولکن راکٹ کے ذریعے چاند پر پہنچائے گی۔ اسپیس ایکس کمپنی معاہدے کے تحت اسٹارشپ خلائی جہاز بنا کر اسے اپنی ہی کمپنی کے سپر ہیوی راکٹ کے ذریعے چاند پر پہنچا ئے گی۔
ناسا کی ماہر لیزا واٹسن مورگن نے بتایا کہ ہم امریکی صنعتوں کی افادیت دیکھنا چاہتے ہیں کہ آخر وہ کس طرح اس مقصد کو ممکمن بناتی ہیں۔
تاہم یاد رہے کہ تینوں کمپنیوں کی ٹیکنالوجی اور اختراعات بھی مختلف ہیں۔ بلیو اوریجن کے لینڈر کے تین حصے ہیں۔ اس میں چاند کے نچلے مدار سے لینڈر کو نیچے اتارا جائے گا۔ اس کے بعد مزید دو مراحل ہیں جن سے یہ مشن واپس آئے گا۔ لیکن ڈائناٹیکس اور اسپیس ایکس کی ٹیکنالوجی میں ایک ہی جست میں خلائی گاڑی کو چاند پر اتارنے، واپس اڑانے اور زمین تک لانے کا مکمل انتظام کیا گیا ہے۔ لیکن اب بھی ان ساری ٹیکنالوجی کو اپنی افادیت ثابت کرنا ہوگی۔
ناسا نے چاند تک رسائی کے اس مشن کو آرتیمس کا نام دیا ہے جس کے تحت پہلا مسافر 2024 تک چاند پر اتارا جائے گا۔ اس مںصوبے میں ایک گاڑی یا لینڈر کو مرکزی حیثیت حاصل ہوگی جبکہ دو لینڈر اضافی مشن انجام دیں گے۔