کوئلے اور گیس سے آدھی پیداوار ہونے کے باوجود بجلی مہنگی

کراچی: پاکستان میں 50 فیصد بجلی کوئلے اور ایل این جی سے پیدا کیے جانے کے باوجود بجلی کے نرخ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ماہرین نے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصو بوں کو ماحولیات کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے زیادہ سے زیادہ کلین انرجی کے ذرائع اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے جن میں شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے طریقے شامل پیں۔

پاکستان میں بجلی کی پیداوار کیلیے قدرتی گیس اور فرنس آئل کے بجائے کوئلے اور ایل این جی پر انحصار میں اضافے کا رجحان ہے اور اس وقت ملک کی مجموعی بجلی کی پیداوار میں کوئلے کا شیئر 30 فیصد سے بھی بڑھ گیا ہے۔ الائنس فار کلائمیٹ جسٹس اینڈ کلین انرجی کے مطابق سال2013کے بعد سے پاکستان کے انرجی مکس میں نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے اور بجلی کی پیداوار کیلیے کوئلے کے ساتھ ساتھ ایل این جی پر انحصار بڑھ گیا ہے۔

چند برس قبل تک ملک کے انرجی مکس میں کوئلے کا شیئر لاکھڑا پلانٹ بند ہونے کے بعد صفر تھا، تاہم ساہیوال،تھر،کراچی ، حب اور گوادر میںکوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے متعدد پلانٹس فعال ہوچکے ہیں جبکہ بعض پلانٹس کی تکمیل پر کام جاری ہے جس نے کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے شیئر کو 30فیصد سے بھی بڑھا دیا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت ملک میں 20 فیصد سے زائد بجلی ایل این جی کے ذریعے بنائی جارہی ہے جبکہ فرنس آئل کا شیئر بجلی کی پیداوار میں گھٹ کر 10فیصد کی سطح پر آگیا ہے ، ملک میں قدرتی گیس کے کم ہوتے ہوئے ذخائر کے باعث گیس سے پیدا ہونے والی بجلی کا شیئر بھی محض18فیصد کے لگ بھگ رہ گیا ہے ، الائنس فار کلائمیٹ جسٹس اینڈ کلین انرجی کا کہنا ہے کہ تھر میںکوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے یہ منصوبے ماحولیاتی آلودگی،مقامی آبادی کی نقل مکانی اور پانی کے ذخائر میں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے