اب ای سی جی کی سہولت والا ہار تیار
فن لینڈ: اب الیکٹروکارڈیو گرام یا ای سی جی کو ایک گلے میں پہننا ممکن ہے جس کا عملی مظاہرہ یورپی سوسائٹی آف کارڈیالوجی کی ایک آن لائن تقریب میں پیش کیا گیا ہے۔
یہ ایک طرح کا عام ہار لگتا ہے جس کی بدولت دل کی بے ترتیب دھڑکن کو بہتر انداز میں محسوس کیا جاسکتا ہے جسے طب کی زبان آرٹیریئل ڈی فلبریشن بھی کہا جاتا ہے۔ پوری دنیا میں یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یونیورسٹی آف ایسٹرن فِن لینڈ ایلمری سینٹالا نے یہ آلہ بنایا ہے جو ایم فل کے طالبعلم ہیں۔
دنیا بھر میں فالج کی وجہ دل کی بے ترتیب دھڑکن کو بھی بتایا جاتا ہے اور فالج کے 25 فیصد واقعات اسی وجہ سے ہوتے ہیں۔ دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی اچانک شروع ہوجاتی ہے اور انسان کو اس کا مشکل سے احساس ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ دل کی کیفیت پر ہر وقت نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
اس ہار کے ساتھ ایک پینڈنٹ لگا ہے جس میں ای سی جی کی طرح سینسر لگا ہے جو مستقل طور پر دل کی دھڑکن اور اس کے اتار چڑھاؤ کو نوٹ کرتا رہتا ہے اور اس کی اطلاع اسمارٹ فون پر ظاہر کرتا رہتا ہے۔ اس کے لیے پینڈنٹ کو دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کا یا دل اور 30 سیکنڈ تک رکھنا ہوتا ہے۔ اس کی معلومات ازخود ایک کلاؤڈ پر جاتی ہے جہاں مصنوعی ذہانت سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ آیا حرکتِ قلب میں کوئی بے ترتیبی ہے یا دل نارمل ہے۔ ضرورت پڑنے پر اس کی رپورٹ براہِ راست ڈاکٹر کو بھی بھیجی جاسکتی ہے۔
ای سی ہار کی آزمائش پہلے 145 مریضوں پر کی گئی ہے اور شرکا نے تین تین مرتبہ ای سی جی ریکارڈ کروائی جو ایک معیاری ٹیسٹ کا درجہ رکھتی ہیں۔ اس کے بعد دل کے دو ڈاکٹروں کو ای سی جی دکھائی گئی اور مصنوعی ذہانت سے بھی ان کا تجزیہ کیا گیا۔
جب ڈاکٹروں اور مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر کا تجزیہ کیا گیا تو اس میں زیادہ فرق نہ تھا۔ اس طرح ای سی جی ہار ازخود دل کی دھڑکن میں اتار چڑھاؤ کو انتہائی درست انداز میں نوٹ کرسکتا ہے۔ کسی خرابی کی صورت میں سافٹ ویئر مزید ٹیسٹ کا مشورہ بھی دیتا ہے۔