وزیراعظم عمران خان نے ہفتے سے لاک ڈاؤن کھولنے کا اعلان کردیا

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے 9 مئی بروز ہفتے سے لاک ڈاؤن کھولنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں میں مرحلہ وار لاک ڈاؤن کھول دیں گے، صوبوں کے ساتھ ملکر فیصلہ کیا کہ اب کچھ آسانیاں پیدا کرنی ہیں، پاکستان میں شرح اموات بڑ ھ رہی ہے، لیکن نچلا طبقہ بڑی مشکل میں، حکومت تمام متاثرین کو پیسا نہیں دے سکتی، لہذ اعقلمندی سے لاک ڈاؤن کھولنا ہے۔

انہوں نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان میں 26 فروری کو پہلا کورونا کیس رپورٹ ہوا، پھر 13مارچ کو ہم نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا، کیونکہ اس وائرس کی دو تین کوالٹی ہے ، ایک یہ کہ یہ وائرس تیزی سے پھیلتا ہے، اس وائرس کی طرح کوئی دوسرا وائرس اتنی تیزی سے نہیں پھیلتا، دنیا نے سماجی فاصلے کیلئے لاک ڈاؤن کیا، ہم نے بھی دنیا کی طرح پاکستان میں لاک ڈاؤن کیا۔

ہمیں لاک ڈاؤن کرتے وقت خوف تھا کہ ملک میں 80 فیصد طبقہ غریب ، دیہاڑی اور مزدوروں کا کیا بنے گا؟ہم دنیا میں اس کو فالو کررہے تھے، امریکا میں دن میں 2 ہزار ، برطانیہ میں 800 لوگ مررہے تھے، اسی طرح اسپین ، اٹلی میں اموات ہورہی تھی، اس کو دیکھتے ہوئے ہم نے نیشنل کمانڈ کنٹرول آپریشن سنٹر بنایا ، اسد عمر کی سربراہی میں چاروں صوبے روزانہ کی بنیاد پر کورونا کی صورتحال دیکھ کر مستقبل کے فیصلے کرتے ہیں، اللہ کا شکر ہے کہ دنیا کے امیرممالک کی طرح پاکستان پر ویسا دباؤ نہیں پڑا۔

انہوں نے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں آج ہم نے انڈسٹری کھولنے اور کاروبار کھولنے سے متعلق کچھ فیصلے کئے ہیں۔ہم تمام فیصلے صوبوں کے ساتھ ملکر کیے ہیں، کہ اب ہم نے کچھ آسانیاں پید اکرنی ہیں۔ اس کے باوجود ہم نے یہ اقدام اٹھایا کہ پاکستان میں اموات کی شرح بڑ ھ رہی ہے،لیکن یہ اتنی شدت یا تیزی نہیں ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں جب وائرس پھیل رہا ہے، لیکن پھر کیوں کاروبار کھول رہے ہیں، کیونکہ ہم نہیں کہہ سکتے کہ دو، تین یا چار ماہ بعد پھر لہر آسکتی ہے۔

ملک بھر میں مرحلہ وار لاک ڈاؤن ہفتے سے کھول رہے ہیں،کیونکہ ہمارے ملک میں مزدور، دیہاڑی دار طبقہ مشکل میں ہے، کئی صنعتیں ایسی ہیں کہ جب لاک ڈاؤن کھولا جائے تو یہ بند ہی نہ ہوجائیں۔ریسٹورانٹ میں کام کرنے والے ویٹرزگھروں کو چلے گئے ہیں، ملک بھر جو متاثرین ہیں ان سب کو حکومت پیسا نہیں دے سکتی، ہندوستان سے موازنہ کیا جائے تو پاکستان نے بہت زیادہ پیکج دیا ہے۔

ہمیں عقلمندی سے لاک ڈاؤن کھولنا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمارا ٹیکس کم ہوگیا ہے۔ لوگوں کو چاہیے کہ ایس اوپیز پر عمل کریں، ہم یہ نہیں کرسکتے کہ پولیس جا کر چھاپے مارے اور لوگوں کو پکڑے، جرمن چانسلر نے لاک ڈاؤن اٹھایا ہے تو ان کے لوگوں نے کہا کہ ہم ذمہ داری لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ ملکر پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔ صوبوں سے کہا کہ آپ اپنے فیصلے خود کریں ، ان سے کہا کہ ٹرانسپورٹ کھولنے سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا، پیسے والے لوگ تو ابھی بھی اپنی گاڑیو ں میں آجا رہے ہیں،سپریم کورٹ نے کہا کہ ایس اوپیز پر عمل کرکے ٹرانسپورٹ کھولی جائے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے