پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کی حقیقت سامنے آ گئی
لاہور: چین کے شہر وہان سے شروع ہونے والے کورونا وائرس نے اب پاکستان میں بھی اپنے قدم جمائے ہوئے ہیں۔ جیسے ہی کورونا وائرس نے پاکستان میں اپنے قدم جمائے تھے، پاکستانیوں کی جانب سے اس حوالے سے مختلف افواہیں پھیلائی جا رہی تھیں۔ سوشل میڈیا پر کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی تعداد کو حکومتی سازش قرار دیا جا رہا تھا۔
ان تمام افواہوں کی تردید کرنے کے لئے اب سابق رکن قومی کمیٹی برائے کورونا وائرس ڈاکٹر رانا جواد اصغر میدان میں آ گئے ہیں۔ ایکسپریس ٹریبون میں شائع ہونے والی ان کی تحریر میں انہوں نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ جو لوگ اسے حکومتی سازش سمجھ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ حکومت جان بوجھ کر کیسز کی تعداد بڑھا رہی ہے تا کہ اسے فنڈنگ مل سکے، ان تمام باتوں میں کسی قسم کی حقیقت نہیں ہے۔
انہوں نے لکھتے ہوئے عوام کو سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ڈاکٹر رانا جواد نے بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کے وہ رکن تھے جس کے بعد انہیں پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال کا باخوبی اندازہ ہے۔ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی بھی مصدقہ طور پر کیسز کی تعداد کے حوالے سے نہیں بتا سکتا، لیکن جس طرح لوگ اسے حکومتی سازش سمجھ رہے ہیں، ویسا نہیں ہے، یہ وبائی بیماری ایک سنگین قاتل اور تلخ حقیقت ہے۔
دنیا کی مثال پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی 1 ہزار کے قریب افراد کورونا کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ڈاکٹر رانا جواد نے اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ میں یہ مانتا ہوں کہ پاکستان میں ہمیں ٹیسٹنگ کٹس کے حوالے سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا، ممکن ہے ابھی بھی کرنا پڑ رہا ہو۔
لیکن یہ کہنا بالکل غلط ہو گا کہ پاکستان میں کورونا وائرس موجود نہیں بلکہ حکومت کی بنائی گئی کوئی سازش ہے۔ ڈاکٹر جواد نے بتایا ہے کہ ٹیسٹنگ کے معیار پر لوگ سوال اٹھا سکتے ہیںِ کیونکہ ہمارے صلاحیت میں کمی ہو سکتی ہے، لیکن یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، پاکستانی عوام کو اس طرف سنجیدگی سے سوچنا ہو گا ورنہ حالات مزید خرابی کی طرف جانے کے واضح امکانات موجود ہیں۔