وزیراعظم عمران خان نے جوہری ہتھیاروں سے دستبرداری کا مشروط اعلان کردیا
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکہ کے دورے پر موجود پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تنازعات کے حل کے لیے ایٹمی جنگ کوئی آپشن نہیں، بھارت جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہوجائے تو پاکستان بھی ایٹمی ہتھیار ترک کردے گا، ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں، ایک ارب سے زائد آبادی والا یہ خطہ جنگوں سے پہلے ہی متاثر ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق امریکی ٹی وی چینل ’فوکس نیوز‘ کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہپاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کی اصل جڑ مسئلہ کشمیر ہے، امریکا واحد ملک ہے جو پاکستان اور بھارت میں ثالثی کا کردار ادا کر سکتا ہے،72 سال سے حل طلب مسئلہ کشمیر کو حل کیے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں، مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو پاکستان اور بھارت مہذب ہمسائے کی طرح رہ سکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ تنازعات کے حل کے لیے ایٹمی جنگ کوئی آپشن نہیں، بھارت جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہوجائے تو پاکستان بھی ایسا کردے گا، پاکستانی مسلح افواج پیشہ ور اور ہر طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاکستان کا انتہائی جامع اور موثر جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم موجود ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ امریکا شکیل آفریدی کی بات کرتا ہے تو امریکا سے ڈاکٹر شکیل آفریدی اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے تبادلے پر بات چیت ہوسکتی ہے
،پاکستان میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکی جاسوس کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔خطے میں دہشت گردی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ امریکا اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قریبی اتحادی رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں، امریکا کو اسامہ بن لادن سے متعلق پاکستان کو معلومات فراہم کرنی چاہیئں تھی جس کے بعد پاکستانی اداروں کو انہیں پکڑنا چاہیے تھا تاہم امریکا نے پاکستان پر بھروسہ نہیں کیا اور ہماری حدود کے اندر داخل ہوکر ‘ایک شخص’ کو قتل کیا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان پر حملہ نہیں ہوا لیکن پھر بھی اس نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں حصہ لیا جس میں 70 ہزار پاکستانی مارے گئے،ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، افغانستان کے امن اور استحکام میں پاکستان کو سب سے زیادہ دلچسپی ہے کیونکہ ہمسایہ ملک میں بدامنی سے براہ راست پاکستان پر اثرپڑتا ہے،پاکستان کی افغانستان کے ساتھ 1500 کلو میٹر طویل سرحد ہے،پاکستان کی کوششوں سے افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر پیش رفت ہوئی،
طالبان کے ساتھ حالیہ امن مذاکرات اب تک کے کامیاب ترین مذاکرات رہے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ طالبان کو حکومت کا حصہ بن کر عوام کی نمائندگی ملنی چاہیے، افغان طالبان افغانستان کے باہر کارروائیاں نہیں کرتے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ داعش پاکستان، امریکا اور افغانستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔