صرف ایک گھنٹے کی جسمانی ورزش، گٹھیا اور معذوری سے بچاتی ہے

ایک نئے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ ہفتے میں ایک گھنٹے کی جسمانی ورزش گٹھیا، جوڑوں کے درد اور دیگر ایسی کیفیات کو دور کرتی ہے جو آگے چل کر معذوری یا محتاجی کو جنم دیتے ہیں۔

یہ تحقیق امریکی جرنل آف پری وینٹوو میڈیسن میں شائع ہوئی ہے ۔ اس میں سال 2008 سے 2104 کے درمیان ایسے لوگوں کو شامل کیا گیا جو گھٹنے کے درد اور گٹھیا (اوسٹیوآرتھرائٹِس) کے قریب پہنچ چکے تھے۔ اس کیفیت میں جوڑوں میں سوزش بڑھتی ہے اور دھیرے دھیرے مریض چلنے سے معذور بھی ہوجاتا ہے۔
پہلے پہل مریضوں کو گھٹنے میں درد، سختی اور کمزوری محسوس ہوتی ہے جو ابتدائی گٹھیا کی علامات ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں مریض اس کے شکار ہیں اور چلنے پھرنے میں شدید تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ اس مرض میں گھٹنے کی کُرکُری ہڈی (کارٹلیج) گِھس کر ختم ہوجاتی ہے اور ہڈیاں ایک دوسرے سے رگڑنے لگتی ہیں جس سے اذیت ناک تکلیف ہوتی ہے۔

سروے میں شامل مریضوں سے ہر سال ان سے ورزش اور دیگر معمولات کے بارے میں پوچھا گیا۔ ان میں سے جن مریضوں نے ہفتے میں 50 منٹ سے ایک گھنٹے کی سخت یا درمیانے درجے کی ورزش کی ان میں ورزش نہ کرنے والوں کے مقابلے میں چلنے سے معذوری کا خطرہ 86 فیصد تک کم ہوچکا تھا۔

تاہم دیگر امریکی ادارے مثلاً سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) کا اصرار ہے کہ بالغ افراد 150 منٹ ہر ہفتے کی ورزش ضرور کریں جس سے بہت فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ دنیا بھر کے ڈاکٹر متفق ہیں کہ تیزقدموں سے چلنے یا کسی اور جسمانی ورزش سے دماغ بہتر رہتا ہے۔ نئے خلیات پیدا ہوتے ہیں اور دماغی تناؤ والے ہارمون بھی کم ہوتے ہیں۔ اس لیے ورزش اور واک کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
اس تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر آپ بڑھاپے میں گھٹیا اور جوڑوں کے درد سے بچنا چاہتے ہیں تو واک کو زندگی کا لازمی حصہ بنائیں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے