سندھ میں مدارس کو تعلیمی اداروں کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ

کراچی: اپیکس کمیٹی نے سندھ میں مدارس تعلیمی اداروں کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ اب مدارس محکمہ تعلیم رجسٹر کرے گی۔

صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس 18 ماہ بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت ہوا جس میں اعلی سول وعسکری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے سدباب، قانون سازی اور سیف سٹی منصوبے، حالیہ سیکیورٹی صورتحال، دہشت گردی کے واقعات سمیت کراچی کی تعمیر نو سے متعلق گزشتہ فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔ آئی جی سندھ نے نیشنل ایکشن پلان کے 16 پوائنٹس پر عمل درآمد کے حوالے سے بریفنگ دی اور موٹر سائیکلز میں ٹریکر کے معاملے پر آئی جی سندھ اور سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے بریفنگ دی۔

سیکریٹری قانون نے شرکا کو بتایا کہ اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے حوالے سے قانون سازی کی تیاری پر کام جاری ہے، نئے قانون کی تیاری کے لیے ہائی کورٹ سے مشاورت جاری ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صرف قانون بنانا کافی نہیں بلکہ اس پر مکمل عملدرآمد ضروری ہے جب کہ نئے قانون جب تک بنے موجودہ قانون کے تحت کرائم کیسز ڈیل کیے جائیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز کے کیسز ایسے بنائے جائیں تاکہ ملزمان کو سزا ہو، کیس کمزور بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد آزاد ہوجاتے ہیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہائی کورٹ سے درخواست کی جائے کہ اسٹریٹ کرائم کی سماعت کیلیے الگ جج تقرر کیا جائے۔

اجلاس میں مدارس کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ میں 8195 مدارس اور امام بارگاہیں ہیں، اپیکس کمیٹی نے سندھ میں مدارس تعلیمی اداروں کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ اب مدارس محکمہ تعلیم رجسٹر کرے گی، ماضی میں اوقاف اور انڈسٹریز ڈپارٹمنٹ مختلف قوانین کے تحت رجسٹرڈ کرتی تھیں، مدارس کا مفت تعلیم دینے میں اہم کردار ہے۔

شرکا کو بتایا گیا کہ سی پیک کے 12 پروجیکٹس سندھ میں جاری ہیں جن میں 2500 چائینیز کام کررہے ہیں، ان چائینیز اسٹاف کی سیکورٹی پر 4500 کے قریب اہلکار کام کررہے ہیں، سندھ میں 136 نان سی پیک پروجیکٹس چل رہے ہیں، ان پروجیکٹس میں 488 فارنرز اسٹاف کام کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سیف سٹی اتھارٹی کی قانون سازی مکمل کی جائے، اس پروجیکٹس کے لیے فنڈز کا انتظام کررہا ہوں، سی پیک پروجیکٹس کے اسٹاف کو مکمل سیکیورٹی دی جارہی ہے۔

بعد ازاں کمیٹی نے سیف سیٹی اتھارٹی کے قیام 10000 کیمروں کی تنصیب کی فزیبلیٹی اسٹڈی، اس پروجیکٹ کے لیے فنڈز کی منظوری دی۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے