اردوان کی حماس قیادت سے ملاقات، امریکا نے ترکی کو تنہا کرنے کی دھمکی دیدی
واشنگٹن: امریکا نے ترک صدر رجب طیب اردوان کی حماس قیادت کے ساتھ ملاقات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ترکی کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کا اشارہ دے دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ ہفتے ترک صدر طیب اردوان اور فلسطینی تنظیم حماس کی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ امریکا کو صدر اردوان کی جانب سے حماس کے دو رہنماؤں کی میزبانی کرنے پر شدید اعتراض ہے، اس طرح کے رابطے ترکی کو تنہا اور دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔
We strongly object to President Erdogan hosting two Hamas leaders. Hamas is designated as a terrorist organization by the U.S and EU. This outreach isolates Turkey and undercuts global efforts to counter terrorism. https://t.co/RVEuZPFg6d
— Morgan Ortagus (@statedeptspox) August 25, 2020
امریکی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر طیب اردوان حماس سے رابطے میں ہیں اور اس بار پہلی ملاقات یکم فروری کو منظر عام پر آئی تھی، امریکا 22 اگست کو حماس قیادت کی استنبول آمد پر شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے۔
President @RTErdogan received Head of Hamas Political Bureau Ismail Haniyeh and the delegation accompanying him at Vahdettin Mansion in Istanbul. pic.twitter.com/yS2DpmkwYD
— Turkish Presidency (@trpresidency) August 22, 2020
واضح رہے کہ حماس کو امریکا اور یورپ میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے اور اس کی قیادت کی گرفتاری پر 50 لاکھ امریکی ڈالر کا انعام رکھا گیا ہے۔ ہفتہ کے روز صدر طیب اردوان نے حماس کی قیادت کے ساتھ ملاقات کی تھی جس میں تنظیم کے سربراہ اسماعیل ہانیہ بھی موجود تھے بعد ازاں پیر کو ترک ایوان صدر کی جانب سے ملاقات کی تصاویر جاری کی گئیں جس امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین ہونے والے معاہدے کے بعد ترکی کے صدر طیب اردوان نے نہ صرف اس معاہدے پر شدید تنقید کی تھی بلکہ امارات سے سفارتی تعلقات معطل کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔