منی لانڈرنگ کیس؛ شہباز شریف 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
لاہور: منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت نے شہباز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، اس موقع پر نیب کی جانب سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی جس کو عدالت نے منظور کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، عدالت نے شہباز شریف کو دوبارہ 13 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
شہباز شریف کے عدالت میں دلائل؛
سماعت کے دوران وکیل امجد پرویز کی جگہ شہباز شریف نے خود دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے حوالے سے کچھ کہنا چاہتا ہوں، ہمارے والد کے اثاثے ہماری جلا وطنی میں تقسیم ہوئے، جب میں پاکستان آیا تو اپنے اثاثے بچوں میں تقسیم کردیے، میرے آفس ہولڈر ہونے کی وجہ سے مجھ پر الزام ہے کہ میرے بچوں کے پیسے بڑھے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2017 میں حکومت پنجاب مجھے چیف سیکرٹری کے زریعے سمری بھیجتی ہے، مجھے کہا گیا کہ چینی کو اب ایکسپورٹ کرسکتے ہیں اور حکومت 15 روپے چینی پر سبسڈی دے، میں نے چیف سیکرٹری کو لکھا کہ میں 15 روپے سبسڈی نہیں دوں گا، میں نے معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجنے کا کہا، دسمبر میں وفاقی حکومت نے اعلان کیا کہ فی کلو پر 10 روپے سبسڈی دی جائے گی، مجھے کہا گیا کہ آپ بھی سبسڈی دے دیں لیکن میں نے انکار کیا، میرے اس اقدام سے میرے بیٹے کو 90 کروڑ کا نقصان ہوا۔
عدالت نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ بتائیں خزانے کو کتنا فائدہ ہوا جس پر شہباز شریف نے کہا کہ جج صاحب خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ ہوا، یہ سب ریکارڈ پر موجود ہے، اربوں روپے بچاکر صحت اور تعلیم کے شعبوں میں لگایا۔
شہباز شریف نے کہا کہ انصاف کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، نیب نیازی گٹھ جوڑ کی وجہ سے انصاف نہیں ہو رہا، یہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کا بدترین انتقام ہے جس کا مقابلہ کریں گے، کہتے ہیں کہ یہ میرے بے نامی اثاثے ہیں مگر ثبوت تو بتاتے ہیں کہ میری وجہ سے ان کو نقصان پہنچا، میں نے تین ادوار میں صوبے کی خدمت کی، میں نے ایک دھیلے کی بھی کرپشن نہیں کی۔
دلائل کے دوران شہباز شریف نے اپنے ادوار میں کیے گیے ترقیاتی کاموں کا کتابچہ عدالت میں پیش کردیا، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ یہ کتابچہ پیش کر رہے اسے ریکارڈ کا حصہ بنا دیا جائے جس پر شہباز شریف نے کتابچے کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی اجازت دیدی۔
عدالت میں دلائل دیتے ہوئے تفتیشی افسر نے کہا کہ شہباز شریف کو کل گراؤنڈ آف اریسٹ پر دستخط کروائے گئے، شہباز شریف نے کہا کہ میں کوئی جواب نہیں دوں گا، سب کچھ پہلے بتا چکا ہوں جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں کوئی قانونی بحث نہیں کروں گا، عدالت نے جتنا ریمانڈ دینا ہے دے دے۔