بابری مسجد شہادت کیس؛ ایل کے ایڈوانی سمیت تمام ملزمان بری
لکھنؤ: بھارتی عدالت نے بابری مسجد شہید کرنے کے مقدمے میں نامزد تمام 32 ملزمان کو بری کردیا۔
لکھنئو کی خصوصی عدالت میں 28 سال سے جاری مقدمے میں 1992 میں شہید ہونے والی بابری مسجد کے مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں بی جے پی کے مرکزی رہنماؤں ایل کے ایڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت دیگر ملزمان کو بری کردیا گیا۔
خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ مسجد کو کسی منصوبہ بندی کے تحت شہید نہیں کیا گیا اور نہ ہی مقدمے میں نامزد ملزمان کے خلاف ثبوت فراہم کیے گئے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک انٹیلی جینس رپورٹ میں پہلے ہی خبردار کردیا گیا تھا کہ 6 دسمبر کو غیر معمولی حالات پیش آسکتے ہیں تاہم اس رپورٹ پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا۔
واضح رہے کہ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کو انہدام کے بعد ایودھیا کی انتظامیہ نے دو مقدمات درج کیے تھے۔ جس میں سے ایک مقدمہ مسجدہ پر حملہ کرنے اور دوسرا اس کارروائی کی سازش کرنے والوں کے خلاف درج کیا گیا تھا۔
مسجد کو منہدم کرنے کی سازش کے مقدمے میں میں بی جے پی کی مرکزی رہنما ایل کے ایڈوانی، منوہر جوشی ، اوما بھارتی، سادھوی رتھمبرا اور وشو ہندو پریشد کے کئی رہنماؤں کے ساتھ ایودھیا کے کئی ہندو مذہبی پیشوا ملزمان میں شامل تھے۔ تین دہائیوں تک جاری رہنے والے اس مقدمے میں ابتدائی طور پر 48 افراد کو نامزد کیا گیا تھا جن میں سے 16 کی موت ہوجانے کے بعد 32 ملزمان کے خلاف کارروائی جاری رہی۔