چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی آج 37 ویں برسی منائی جا رہی ہے
کراچی: پاکستانی فلموں کے لیجنڈ اداکار اور چاکلیٹی ہیرو کے نام سے مشہور وحید مراد کی کو ہم سے بچھڑے 37 برس بیت گئے۔
شہرہ آفاق ہیرو وحید مراد نے 2 اکتوبر سن 1938ء کو فلم ساز نثار مراد کے گھر آنکھ کھولی، کراچی یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ایم اے یافتہ وحید مراد نے کیرئیر کی شروعات سن 1962ء میں بننے والی فلم ’’ اولاد ‘‘ سے کیں۔
بطور ہیرو وحید مراد کی پہلی فلم ’’ ہیرا اور پتھر‘‘ تھی۔ سلور اسکرین پر 75 ہفتے مسلسل چلنے والی فلم ’’ ارمان ‘‘ نے وحید مراد کو بام عروج پر پہنچایا اور وہ پاکستانی فلم انڈسٹری کے پہلے باقاعدہ سپر اسٹار کہلائے۔ وہ برصغیر میں دلیپ کمار کے بعد واحد ہیرو تھے جن کے بالوں کے اسٹائل اور ملبوسات کی نقل کی گئی
۔
ایک دور میں اداکار وحید مراد نے ہدایت کار پرویز ملک، گیت نگار مسرور انور، موسیقار سہیل رعنا، گلوکار احمد رشد ی کے ساتھ فلم میکنگ کے دوران کامیابیوں کے ریکارڈ قائم کیے۔ فلمی ناقدین کہتے ہیں کہ وحید مراد ایک فرد نہیں بلکہ ایک ادارہ تھے۔
چاکلیٹی ہیرو وحید مراد نے فلم دوراہا، عندلیب، جب جب پھول کھلے، سالگرہ، انجمن، جہاں تم وہاں ہم، پھول میرے گلشن کا اور دیور بھابھی سمیت کل 124 فلموں میں کردار نگاری کی۔ وحید مراد کے فلمی عروج و زوال کو ہالی ووڈ اداکار ایلوس پریسلے سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ جنھوں نے طویل شہرت کے بعد اچانک زوال کا منہ دیکھا۔
وحید مراد کی ایک خاص بات جو انھیں دیگر اداکاروں سے ممتاز کرتی ہے وہ یہ کہ انتقال کو تین دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی وہ اپنے مداحوں کے دل ودماغ میں بسے ہوئے ہیں۔
23 نومبر 1983ء کو پاکستانی فلم انڈسٹری کو نئی جدتیں دینے والے وحید مراد دار فانی سے کوچ کرگئے۔ فنی خدمات کے صلے میں انھیں ستارہ امتیاز، نگار، گریجویٹ، نیشنل ، مصورسمیت دیگر ایوارڈز سے نوازا گیا۔