دنیا بھر میں خسرے کے واقعات میں 300 فیصد اضافہ
صرف امریکا میں ہی سال 2000 کے مقابلے میں خسرے کے سب سے زیادہ واقعات دیکھے گئے ہیں اور گزشتہ ہفتے نیویارک نے عوامی صحت کی ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ لیکن اس سال کے صرف تین ماہ میں پوری دنیا میں خسرے کے 110000 مریض رپورٹ ہوئے ہیں اور ان میں اکثریت بچوں کی ہے۔ جان لیوا چھوت کا یہ مرض تکلیف دہ اور جان لیوا ثابت ہوتا ہے اور پوری دنیا میں اب بھی سالانہ ایک لاکھ لوگ اس سے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔
پھر دنیا بھر میں لاکھوں کروڑوں بچے ایسے ہیں جنہیں خسرے سے بچاؤ کی ویکسین نہیں دی گئی اور اب وہ اس متعدی مرض کے نشانے پر ہوسکتے ہیں۔ یہاں تک کہ ماہرین نے خسرے کی نئی وبا کا خدشہ بھی ظاہر کردیا ہے۔ غریب، صحت و صفائی کے فقدان اور ویکسین سے دور رہنے والے بچوں میں اس کے حملے کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔
خسرے کی دوسری وجہ فرانس سے پاکستان اور امریکا سے افغانستان تک کے ایسے والدین بھی ہیں جو اپنے بچوں کو معمول کی ویکسی نیشن نہیں کرواتے۔ اسی بنیاد پر عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف جیسے دیگر ادارے نہایت سنجیدگی سے بچوں کو اس سے محفوظ رکھنے والے ٹیکوں کی نئی حکمتِ عملی پر غور کررہے ہیں۔
خسرے کی حالیہ وبا
امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ خصوصاً گزشتہ تین ماہ میں امریکا میں خسرے کی نئی وبا کا سرا اسرائیل اور یوکرین سے جا ملتا ہے۔ ان دوممالک سے آنے والے باشندوں نے اپنی اپنی برادریوں میں جاکر خسرہ پھیلانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے اور یوں اب یہ ایک وبا بن چکی ہے۔ اس ضمن اب تک واشنگٹن، نیویارک اور کلارک کاؤنٹی میں سینکڑوں افراد خسرے سے متاثر ہوچکے ہیں۔