سافٹ ڈرنک کین میں یہ تصویر 8 برس میں اتاری گئی ہے!

لندن: اوپر کی تصویر کومعمولی نہ سمجھئے کیونکہ یہ بدلتے موسموں اور برسوں میں افق پر سورج کے طلوع وغروب کے راستوں کو ظاہر کرتی ہے۔ اس تصویر کو لینے میں 8 برس کا عرصہ لگا ہے جسے انسانی تاریخ میں سب سے لمبے ایکسپوژر والی تصویر قرار دیا جاسکتا ہے۔

اس میں آپ سورج کے 2953 راستے دیکھ سکتے ہیں جو آٹھ برسوں میں تبدیل ہوتے رہے ہیں۔ لیکن یہ ایک فائن آرٹ منصوبے کا حصہ بھی ہے جسے پوری دنیا میں سراہا جارہا ہے۔ یہ تصویر فنون کی طالبہ ریجینا والکنبورغ نے حاصل کی ہے جس کے مشروب کے ٹِن کو بطور پِن ہول کیمرہ استعمال کیا گیا ہے۔

سافٹ ڈرنک کیمرہ

ریجینا نے سافٹ ڈرنک کے ڈبے میں سوئی سے سوراخ کئے اور اس کے اندر فوٹوگرافک پیپر چپکایا۔ اس طرح انہوں نے بہت سارے ڈبوں کو ایک قطار میں رکھدیا اب جہاں جہاں سے سورج گزرا اس کا ایک ایک عکس فوٹوگراف پیپر پر نمودار ہوتا رہا اور خوش نصیبی کہ بہت سے ڈبوں میں سے ایک میں یہ شاندار تصویر ظاہر ہوگئی۔

ان کا کہنا ہے کہ پوری دنیا ڈجیٹل ٹیکنالوجی کی جانب بھاگ رہی ہے اور اس دورمیں انہوں نے روایتی طریقے سے مسلسل 8 برس تک یہ دیکھا ہے کہ آخر کسطرح سورج مختلف برسوں اور موسموں میں اپنا راستہ تبدیل کرتا ہے۔اس کے لیے انہوں نے 2012 میں لانگ ایکسپوژر تصویرکشی کے بعض تجربات کئے جس سے ان کے حوصلے میں اضافہ ہوا ۔ نے یونیورسٹی میں واقع فلکیاتی رصدگاہ کے ساتھ اپنے ڈبہ کیمرے رکھے اور انہیں رکھ کر گویا بھول گئی۔ پھر آٹھ برس بعد ان کیمروں کو جمع کیا گیا۔ اس دلچسپ تجربے میں رصدگاہ کے چیف ٹٰیکنکل افسر ڈیوڈ کیمپبیل نے ان کی مدد کی اور انہیں بتایا کہ سافٹ ڈرنک کین کے ڈبوں کو کس طرح رکھنا ہے۔

لیکن یوں ہوا کہ کئی ڈبوں میں عکس خراب ہوچکے تھے اور انہیں افسوس اور بیزاری کے ساتھ کوڑے دان میں ڈال دیا گیا۔ لیکن بعد ازاں دوبارہ کوڑے دان سے ڈبے اٹھائے گئے تو ایک ڈبے میں غیرمعمولی تصویر نظر آئی جو محنت کا ثمر تھی۔ اس میں سورج کے راستے کو باریک قطاروں کی صورت میں دیکھا جاسکتا ہے۔

اس طرح کی تصویر کشی عموماً چاند، ستاروں یا سورج کی ایک سے دوسرے مقام پر جانے کی راہ ظاہر کرتی ہے۔ اس طرح یہ انسانی تاریخ میں سب سے طویل ایکسپوژر کی یہ سب سے اہم تصویر بھی ہے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے