سائنس نے مضر عادتوں کو چھوڑنے کی مدت بتادی

لندن: سائنسی طور پر ثابت ہوچکا ہے کہ اگر 66 روز تک کسی بری عادت کو ترک کیا جائے یا اچھی عادت کو اپنانے کی کوشش کی جائے تو اس سے مستقل مزاجی میں بہت مدد ملتی ہے۔

ہماری کچھ اچھی عادتیں لاشعوری طور پر ہماری زندگی میں شامل ہوتی ہیں مثلاً صبح اٹھ کر دانت صاف کرنا، غسل کرنا یا پھر شام کے چائے پینا یا چہل قدمی۔ عین اسی طرح تمباکو نوشی یا وقت کا زیاں جیسی بری عادتیں مشکل سے جان چھوڑتی ہیں۔

بعض ماہرین اور ایپس بتاتی ہیں کہ اچھی عادت کو معمول بننے میں 21 سے 40 دن تک اس پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے لیکن اب اس پر مزید روشنی ڈالی گئی ہے۔ 21 دن کا معاملہ 1960 میں پلاسٹک سرجن میکسویل مالز کی ایک کتاب سے مقبول ہوا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ پلاسٹک سرجری کے 21 روز بعد مریض اپنے بدلے ہوئے چہرے سے مطمئین ہوجاتے ہیں۔
پھر 2009 میں ایک تحقیق نے اس تصور کو رد کردیا کہ نئی اچھی عادت اختیار کرنے اور بری لت چھوڑنے کے لیے 21 دن کافی نہیں ہوتے۔

اب یونیورسٹی کالج لندن میں 96 افراد پر 12 ہفتوں تک تحقیق کی گئی ہے۔ اس مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ کوئی نئی عادت اپنانے میں اوسطاً 66 دن لگ سکتے ہیں۔ لیکن ہر فرد میں یہ صلاحیت مختلف ہوسکتی ہے اور اس میں 18 سے 254 دن لگ سکتے ہیں۔

تاہم اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دو یا تین ہفتوں میں ہم کسی عادت کو اپنے رویے میں شامل نہیں کرسکتے بلکہ اس کے لئے کم سے کم دو ماہ درکار ہوتے ہیں۔ اسی لیے 21 روز کا مفروضہ اکثریت پر کام نہیں کرتا اور ضروری ہے کہ کسی بری عادت کو چھوڑنے کی روش 66 روز تک برقرار رکھی جائے تو اس کی ضرورت دماغ سے محو ہوجاتی ہے۔ اسی طرح عین اتنی ہی مدت میں ہم کسی اچھی عادت کو اپنے لاشعوری معمولات کا حصہ بناسکتے ہیں۔

اس پر تحقیق کرنے والے ماہرین ٹموتھی پائیکل اور ایلیسن ناستاسی کا خیال ہے کہ پرانی عادتوں کے دماغ پر نقوش گہرے ہوتے ہیں اور اسی لیے کسی نئی اچھی عادت کو اپنانا پرانی عادتِ بد کو ترک کرنے کے مقابلے میں قدرے آسان ہوتا ہے۔ یعنی بری عادت چھوڑنے میں آپ کو بطورِ خاص اپنا عزم بھی استعمال کرنا ہوگا

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے