نواز شریف کے نیا پاسپورٹ بنوا کر کسی اور ملک جانے کا خدشہ ہے. شہزاد اکبر
اسلام آباد : مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے نیا پاسپورٹ بنوا کر کسی اور ملک جانے کا خدشہ ہے‘مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے پاسپورٹ کی معیاد فروری کے دوسرے ہفتے میں ختم ہو رہی ہے اور تجدید کے لیے نوازشریف کو خود درخواست دینی ہو گی.
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی درخواست کے بعد ہی حکومت فیصلہ کرے گی تاہم خدشہ ہے کہ نواز شریف پاسپورٹ بنوا کر کسی اور ملک جا سکتے ہیں بیرسٹر شہزاد اکبر نے اسلام آباد واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی فائرنگ سے شہریوں کی ہلاکت کا واقعہ پہلی بار نہیں ہوا تاہم تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے اور بہت جلد حقائق سامنے آجائیں گے.
انہوں نے کہا کہ پولیس اصلاحات پر کام ہو رہا ہے اور ہم بہتری کی جانب جائیں گے پولیس کا نوجوان پر فائرکھولنا غیر قانونی عمل تھا کیونکہ شہری پر فائر نہ کھولنا پولیس کی تربیت کا حصہ ہے مشیر احتساب و داخلہ نے کہا کہ مقتول اسامہ پر فائرنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ضرور ہو گی. انہوں نے کہاکہ فریقین میں صلح اور راضی نامہ ریاست کی ذمہ داری ہے تاہم اسامہ کے ساتھ ظلم ہوا ہے اور ملزمان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ اسلام آبا د پولیس اصلاحات سے متعلق قانون سازی کی رپورٹ عدالت کو دینی ہے پولیس کا نظام دہائیوں سے ناقص ہے اور سسٹم کو بہتر کرنے میں وقت تو لگتا ہے.
واضح رہے کہ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ نوازشریف برطانوی قانون کے مطابق 45کروڑ پاکستانی روپے کے عوض انویسٹمنٹ کی بنیاد پر رہائشی پرمٹ حاصل کرنے کے لیے صلاح ومشورہ کررہے ہیں جبکہ ان کی پارٹی کے لندن میں موجود ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر وکلاءسے سیاسی پناہ کے لیے بھی مشاورت کی گئی ہے . ادھر امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے پاس لندن میں قیام جاری رکھنے کے بہت سے طریقے ہیں جس کے تحت وہ پناہ کی درخواست دیے بغیر بھی لندن میں مقیم رہ سکتے ہیں اورکسی ملک کی شہریت نا ہونے کا دعویٰ بھی کرسکتے ہیں.
اس حوالے سے لندن کی امیگریشن لا فرم کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم کے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہوجانے یا حکومت کی جانب سے منسوخ کیے جانے پر ان کے پاس بہت سے راستے ہیں کہ وہ لندن میں قیام کرسکیں لندن کی جی ایس سی سولیسیٹرز ایل ایل پی فرم کے امیگریشن سربراہ حاتم علی کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف پاسپورٹ منسوخ ہونے کے باوجود پناہ کی درخواست دیے بغیر بھی لندن میں مقیم رہ سکتے ہیں، برطانیہ کا محکمہ داخلہ ایسے افراد کو جو میڈیکل ویزا پر وہاں ہوں، عموماً 18 ماہ تک علاج کروانے کی صورت میں وہاں رہائش کی اجازت دیتا ہے جبکہ نوازشریف اس سے زیادہ بھی وہاں قیام کرسکتے ہیں تاہم اس کا انحصار ان کے طریقہ علاج پر ہوگا.
امیگریشن قوانین کے ماہر کا کہنا تھا کہ نوازشریف پناہ کی درخواست بھی دے سکتے ہی گو کہ بظاہر ایسا کرتے وہ نظر نہیں آرہے، اگر ان کی شہریت منسوخ ہوتی ہے تو وہ کسی ملک کی شہریت نا ہونے کا دعویٰ بھی کرسکتے ہیں تاہم ایسا اس صورت ہوگا جب حکومت پاکستان صرف ان کے پاسپورٹ کی تجدید سے انکار کردے نا کہ ان کی شہریت منسوخ کی جائے ایسی صورت میں نوازشریف کو محکمہ داخلہ میں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ان کی شہریت منسوخ ہوچکی ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ نوازشریف برطانیہ میں باقاعدہ رہائش کی درخواست دے دیں، چاہے وہ سرمایہ کار یا کسی بھی کاروبار یا ملازمت کے طور نئی ویزا کٹیگری میں دی جاسکتی ہے تاہم ایسی درخواست پر عموماً دیکھا جاتا ہے کہ ان پر دنیا میں کہیں فوجداری مقدمات تو قائم نہیں ہیں، یہ مسئلہ ہوسکتا ہے لیکن برطانوی حکام کو استثنائی اختیارات اس ضمن میں حاصل ہیں، خاص طور پر جب کہ نوازشریف کا برطانیہ میں ریکارڈ صاف ہے اور انہوں نے وہاں کوئی جرم نہیں کیا ہے برطانیہ کا پاکستان سے جلاوطنی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہے لہٰذا کسی بھی ممکنہ جلاوطنی کو اس میں ملوث افراد کی سیاسی سوچ کے مطابق دیکھا جائے گا.