پاکستان سے 2کھرب ڈالر قانونی طریقے سے باہر گیا سابق چیئرمین ایف بی آر کے حیران کن انکشافات

اسلام آباد،کراچی :ایف بی آرکے سابق چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ پاکستان کا 200 بلین ڈالر قانونی طریقے سے ملک سے باہر گیا ہے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاناما ایشو کے موقع پر میں نے کہا تھا قانونیطریقے سے بھی پیسہ باہر گیا ہے۔ ایسے کاروبار بھی ہیں جو کاغذات پر موجود ہی نہیں لیکن چل رہے ہیںاور ان طریقوں سے پیسہ قانونی طور پر ملک سے باہر جا رہا ہے۔میں نے قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے پر 2 مختلف آرٹیکل بھی لکھے تھے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے کا قانون بھی نواز شریف کا تحفہ ہے۔شبرزیدی نے مزید کہا کہ جب ہم خود بدلنا نہیں چاہتے تو چاہے فوج آئے یا عمران ،صدارتی نظام ہو یا شریعت، کوئی مائی کا لال ہمیں بدل نہیں سکتا،قوم کوبہترین موقع ملا ہے کہ وہ اپنے لیڈر کے ساتھ مل کراس معاشرے کوبدلنے کی جدوجہد کریں ، عمران خان اکیلا کچھ نہیں کرسکتا ، اگرآج عمران خان کا ساتھ نہ دیا اور مخالفت برائے مخالفت کی توپھریاد رکھیں کہ یہ قوم روئے گی لیکن ان کوچپ کرانے والا کوئی نہیں ہوگا۔ ہمارا حال تویہ ہے کہ جھوٹ، دھوکہ، چوری، ملک سے غداری اور خود غرضی میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ شاید اس کے بعد کوئی ہمیں اس جیسا مخلص بندہ نہ ملے ہم بسایسے ہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں سات انڈسٹریز پر ٹریک اینڈ ٹریس لگانے کی کوشش میں تھا جیسے سیمنٹ، سگریٹ وغیرہ، لیکن ہم ناکام ہو گئے،

سگریٹ پہ لگایا گیا تو عدالت سے سٹے آرڈر آ گیا۔دوسری میری کوشش تھی ایف بی آر کو بینکنگ ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو، پاکستانمیں بزنس اکائونٹ 4 کروڑ ہیں لیکن ٹیکس میں 1 کروڑ ڈیکلئیر ہیں، ایک کروڑ روپے اکائونٹ میں ہونے پر NTN لگنا چاہیے۔ایف بی آر کے سابق چیئرمین نے کہا کہ بجلی کے ساڑھے تین لاکھ انڈسٹریل کمرشل کنکشن ہیں لیکن سیلز ٹیکس میں 40 ہزار رجسٹرڈ ہیں، میں نے ہر ڈسکو کوڈیٹا کے لئے خط لکھا، ڈیٹا نہیں دیا گیا، پھر لاہور چیمبر آف کامرس سے پریشر آنا شروع ہوگیا کہ ہاتھ ہولا رکھیں۔

شبرزیدی نے پاکستان میں زراعت کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں آڑھتی اتنا پاور فل ہے جس کی مرضی وہ قیمت بڑھائے یا کم کرے، مہنگائی کیاصل وجہ صرف آڑھتی ہے، وہ اتنا طاقتور اسلئے ہے کہ کرپشن کا پیسہ اسکا پارکنگ لاٹ ہے، میری آڑھتیوں سے بھی میٹنگ ہوئی تھی مجھے کہا گیا آپکے بس کا روگ نہیں۔انہوں نے کہاکہ گوشت (بیف)کی اتنی بڑی ٹریڈ ہے ایک گوشت والا مجھ سے زیادہ پیسہ کما رہا ہے، لیکن سرکارکو ایک پیسہ نہیں جاتا، پولٹری کس کی ہے سب کو پتہ ہے، پولٹری پرکتنا پیسہ سرکار کو جاتا ہے؟پولٹری پرٹوٹل انکم ٹیکس پورے پاکستان سے تیس چالیس کروڑ سے زیادہ نہیں ہے۔شبرزیدی نے کہاکہ پاکستان میں سلک کی ایک بھی ملز نہیں چل رہی، نہ ہی پاکستان سلک امپورٹ کررہا ہے، تو اندازہ لگائیں پاکستان میں سلک کا کپڑا کہاں سے آ رہا ہے ؟ سارا کچھ یہاں اسمگلنگ سے چل رہا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ میں کراچی چیمبر میں سراج قاسم تیلی کو کہا تھا کہ ٹیکس سے متعلق ساری مشکلات ختم کر دوں گا، لیکن شرط یہ ہے کل سے آپ کراچی میں اسمگل گڈز نہیں بیچیں گے۔لیکن انہوں نے انکار کر دیا، یہ ہمارے رویے ہیں۔شبرزیدی نے کہاکہ مہنگائی ختم کرنے اور معشیت ٹھیک کرنے کا پہلا علاج یہ ہے کہ پانچ ہزار کا نوٹ بند کر دیں، بڑے نوٹ نہیں ہونے چاہئیں، دوسرا مارکیٹ تک رسائی کو بہتر بنائیں، آڑھتی مڈل مین خودبخود ختم ہو جائے گا، اس میںچھ سات بڑے آئیٹم لائیں۔انہوں نے کہاکہ انڈر انوائسنگ تقریبا 8 ارب ڈالر کے قریب تھی، جسے کم کر کے 3 ارب ڈالر کے پاس لایا گیا ہے، عمران خان کی حکومت کو اگر کوئی کریڈٹ جاتا ہے تو وہ یہ ہے، اس وجہ سے امپورٹر مجھ سے بہت ناراض ہوئے، میں نے کسٹم کلئیرنس پرائسکو ریٹیل پرائس کردیا۔

انہوں نے کہاکہ میں نے پوزیشن لی، عمران خان نے بھی لی، میرا سوال ہے بڑے خرچے پر شناختی کارڈ کے شرط کہاں گئی؟ وہ معاملہ کہاں پہنچا، چاہے اسکی لمٹ پچاس ہزار کی بجائے دو لاکھ کر دیں، لیکن معاملہ کہاں پہنچا ہے آج ؟۔شبرزیدی نے کہاکہ میںنے ایک اکائونٹ دیکھا جس میں اربوں روپے آجا رہے ہیں لیکن اسکا NTN کیوں نہیں ہے؟ اسٹیٹ بینک یہ کیوں نہیں کرتا جس کے اکائونٹ میں اتنی بڑی رقوم ہوں وہ NTN رکھے گا، لمٹ ایک کروڑ کر لیں، دس کروڑ کر لیں، لیکن نمبر تو ہونا چاہیے۔شبرزیدی نے کہاکہ یہاںایک پے رول پرطبقہ جہانگیرترین کے خلاف پراپیگنڈہ کرکے وزیراعظم کی ذات کونشانہ بنانا چاہتے ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ جہانگیر ترین کے علاوہ کسی سیاستدان کی کمپنی لسٹڈ نہیں ہے، وہ لوگ ڈاکومینٹیشن چاہتے ہی نہیں، میں خبر دے رہا ہوں، فرٹیلائزر ڈاکومنٹڈ ہے لیکن کوئی ڈیلر رجسٹرڈ نہیں ہے، شوگر کا کوئی ڈسٹری بیوٹر رجسٹرڈ نہیں ہے۔

ایف بی آر کے سابق چیئرمین کہاکہ مجھے بزنس کمیونٹی کی طرف سے بہت زیادہ دبائو کا سامنا کرنا پڑا، کوئی ایک فیصد بھی ڈاکومینٹیشن کے لئے انٹریسٹڈ نہیں ہے، وہ ہر وہ کوشش کرتے ہیں جس میں ڈاکومینٹیشن نہیں ہو۔شبرزیدی نے کہاکہ یہ ایشو منظم اور غیرمنظم کا ہے کہ اگر میں کمپنی میں آکے بزنس کروں گا تو ٹیکس ریٹ بھی زیادہ ہوگا ریکوائرمنٹ بھی زیادہ، پریشانی بھی زیادہ، انفرادی میں یہ سب نہیں ہوگا، تو یہ تصور غلط ہے۔شبرزیدی نے کہا کہ بات سیاسی ہوجائے گی، ذاتی کاروبار کا یہاں جوسلسلہ ہے اسکا منبہ نوازشریف ہیں انکی پالیسی دیکھ لیں، انکے گروپ میں کوئی کمپنی لسٹڈ نہیں ہے، کسی سیاستدان کی کمپنی لسٹڈ نہیں، سوائے ایک جہانگیر ترین کے اس لئے کہ انکو ڈاکومینٹیشن نہیں چاہیے، یہ پورا مافیا ضیا کے دور میں بناہے۔انہوں نے کہاکہ میں پھرکہتا ہوں کہمیرے عمران خان سے ذاتی بے شماراختلافات ہوں لیکن میں بتارہاہوں کہ وہ قوم کے لیے درد رکھتا ہے ،

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ حکومت نہیں مہنگائی کی وجہ کرونا ہے جس نے دنیا کی بڑی بڑی معاشی قوتوں کا دیوالیہ کردیا ہے ، یہاں تولوگ کھاکرسوتے ہیں ان ترقی یافتہممالک میں لوگ اس کرونا کی وجہ سے مہنگائی اورحکومتی ٹیکسز کی وجہ سے بتاہ حال ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ امریکہ ، برطانیہ اورایسے دیگرملکوں میں لوگ کھانے کے لیے کچھ مل نہیں رہا۔انہوں نے کہاکہ سن لیں پھرکہہ رہا ہوں کہ جنرل ضیا الحق کے دورسے شروع ہونے والایہ مافیانوازشریف اورایسے ہی ان سے فائدہ اٹھانے والے دیگرتجارتی ، معاشی ، سیاسی حلیف ہی اس ملک کوچلنے نہیں دے رہے جس کا نقصان غریب نہیں امیرکوہوگا اوربہت زیادہ ہوگا۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے