الیکشن کمیشن کے سامنے پی ڈی ایم کے احتجاج میں کتنے لوگ شریک تھے ؟
اسلام آباد : فارن فنڈنگ کیس کے معاملے پر پی ٹی ایم کا الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج مکمل فلاپ شو تھا مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکن الیکشن کمیشن کے سامنے قائدین کا انتظار کرتے رہ گئے جبکہ قائدین مولانا فضل الرحمن کے گھر کریلے گوشت اور گاجر کا حلوہ اڑاتے رہے۔کارکنان کو بھی کوئی خاص گائیڈلائنز نہیں دیں گئی تھیں، الیکشن کمیشن کے سامنے دن دو بجے تک ڈھائی ہزار کے قریب سیاسی کارکن جمع ہوسکے۔
مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کے لیے آنے میں جان بوجھ کر تاخیر کی ،کارکنان کے کھانے پینے کا بندوبست بھی نہیں کیا گیا تھا ،جے یو آئی کے کارکنوں کی تعداد بھی مایوس کن تھی جبکہ پیپلزپارٹی کے کارکن سرِشام مظاہرے سے واپس گھروں کو لوٹ گئے تھے۔
جبکہ سولو فلائٹ کے چکر میں اپوزیشن رہنما راولپنڈی میں کہیں بھی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے ہیں، ن لیگ کے تمام رہنما مل کر بھی دو ہزار سے زائد ورکرز کو گھروں میں نکالنے میں ناکام رہے جبکہ دوسری بڑی جماعت کے صرف تین رہنما بابر خان، ملک قاسم ادریس اور چودھری افتخار کے سوا کوئی بھی سیاسی رہنما ریلی نکالنے میں ناکام رہا۔
مولانا فضل الرحمان کی اپنی جماعت راولپنڈی سے دو سو کے قریب کارکنان کو لیاقت باغ چوک تک لا سکی۔اسی حوالے سے تر جمان پنجاب حکومت ڈاکٹر شاہد صد یق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا الیکشن کمیشن کے سامنے سرکس ناکام رہا،الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کےلئے پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں قوت کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہیں،پی ڈی ایم جماعتیں الیکشن کمیشن کے سامنے1500کارکنان بھی جمع نہ کرسکیں۔ اپنے جاری بیان میں انہو ں نے کہاکہ وفاقی دارلحکومت کا جڑواں شہر اور میزبان کی حیثیت رکھنے والے راولپنڈی کی سیاسی قیادت عوام تو درکنار اپنے کارکنوں کو بھی سڑکوں پر نہ لاسکیں، حکومت کیخلا ف بننے والے اتحاد میں دراڑیں پید ا ہو چکی ہیں،بلاو ل پی ڈی ایم کی کشتی سے اتر گیا ہے ۔