کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے
اسلام آباد : گزشتہ ہفتے اکنامک کوآرڈی نیشن کمیٹی نے وزارت داخلہ کے لیے 67ملین سے زائد کی رقم جاری کی جو کہ وزارت داخلہ نے میسرز گورونیکا انٹرنیشنل کو دینے ہیں۔بلکہ وزارت داخلہ نے اپنی جیب سے بھی کچھ پیسے ڈالنے اور اس انٹرنیشنل فرم کو کل 84ملین روپے ادا کرنے ہیں۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس انٹرنیشنل فرم کو حکومت پاکستان اب تک 135ملین روپے ادا کر چکی ہے اور جس کام کے لیے یہ پیسے اد اکیے جا رہے ہیں اس کا ابھی تک کوئی اتا پتا نہیں۔
پاکستان میں متحدہ قومی موومنٹ کی بنیاد رکھنے والے الطاف بھائی سے کون واقف نہیں۔یہ جب تک پاکستان میں تھے تب تک اس نے پاکستانی عوام خاص طور پر کراچی کے باسیوں کے ناک میں دم کیے رکھااور جب یہاں سے بھاگ کر لندن پہنچ گئے تو وہاں بیٹھ کر بھی اپنا گینگ آپریٹ کرتے رہے اور پاکستانیوں کے لیے خوف کی علامت بنے رہے۔
قتل و غارت اور ڈکیتیوں سمیت غداری جیسے سنگین جرائم میں الطاف حسین کا نام شامل رہا ہے۔
منی لانڈڑنگ کا شوشا جب چھوڑا گیا تو حکومت پاکستان نے الطاف حسین کے خلاف بھی برطانیہ میں منی لانڈرنگ کا کیس دائر کر دیا،خوش فہمی تو یہی تھی کہ ڈالرز کی مد میں پیسے واپس آئیں گے مگر آیا تو کچھ نہیں ابھی تک جا بہت رہا ہے۔حقیقت کو اگر مدنظر رکھا جائے تو حکومت پاکستان کی طرف سے الطاف حسین کے خلاف بیرون ممالک کی جانے والی اب تک کی ساری قانونی کارروائیوں میں ہم اس کا بال بھی باکا نہیں کر سکے جبکہ اس قانونی عمل کی پیروی کی مد میں ہم نے جس انٹرنیشنل فرم کی خدمات لی تھیں ا سکا پیٹ بھرنے کے لیے 135ملین روپے کا پاکستانی خزانے کو چونا لگ چکا ہے ا ور ابھی یہ کیسز ختم نہیں ہوئے۔
مطلب ابھی اور ہم غریب لوگوں کی جیب پر ڈاکا ڈلے گا ہم اور ٹیکس حکومت کو دیں گے اور یہ پیسے ملک سے باہر لوگوں کی جیبوں میں چلے جائیں گے۔ملین ڈالر کی ادائیگی کے بعد بھی ہم الطاف حسین کی جیب سے کچھ بھی نکلوانے میں کامیاب نہیں رہے،تاہم دیکھنا یہ ہے کہ کھایا پیا کچھ نہیں اور گلاس توڑا بارہ آنے کے مصداق یہ الطاف حسین جیسا سفید ہاتھی ہماری جیبوں پر اور کتنا ہاتھ صاف کرتا ہے۔