تحریک انصاف کی حکومت میں ہر پاکستانی پونے 2 لاکھ روپے کا مقروض ہوگیا
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی کو کم کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کا اعلان کیا تھا لیکن بظاہر پی ٹی آئی حکومت کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ ملک میں کرپشن میں اضافہ ہو گیا جبکہ مہنگائی کی ستائی ہوئی عوام پر آئے روز کبھی بجلی بم تو کبھی پٹرول بم گرا دیا جاتا ہے جس سے عوام موجودہ حکومت سے کافی مایوس نظر آتی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے ملک کے قرضوں میں بھی کمی لانے کے عزم کا اظہار تو کیا تھا لیکن افسوس کہ پی ٹی آئی کو اقتدار میں آنے کے بعد گذشتہ حکومتوں کی طرح قرضوں کا ہی سہارا لینا پڑا اور یوں پی ٹی آئی کے اقتدار کے دو سالوں کے دوران ہر شہری پر قرض کا بوجھ پونے دو لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ی ملک میں پیدا ہونے والا ہر بچہ 175000روپے کا مقروض ہوتا ہے۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے قومی اسمبلی کو گذشتہ روز تحریری طور پر آگاہ کیا گیا تھا کہ گذشتہ مالی سال کے اختتام پر فی کس قرضہ بڑھ کر پونے دو لاکھ روپے کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔ اس طرح 2 سال میں ملک کے ہر شہری پر قرض کے بوجھ میں 54901 روپے ( 46 فیصد ) کا اضافہ ہوا۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے ”فسکل پالیسی اسٹیٹمنٹ 2020-21” کے مطابق گذشتہ مالی سال میں فی کس قرض میں 21311 روپے کا اضافہ ہوا۔
فسکل پالیسی اسٹیٹمنٹ کے مطابق جون 2020ء کے اختتام پر مجموعی سرکاری قرضہ 36.4 ٹریلین روپے تھا۔ وزارت خزانہ نے قرض کی مجموعی رقم کو 208 ملین پاکستانیوں پر تقسیم کیا ہے۔ خیال رہے کہ جون 2018ء میں مجموعی سرکاری قرضہ 24.9 ٹریلین روپے تھا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ وفاقی مالیاتی خسارے کو قومی معیشت کے 4 فیصد تک کم نہ کر کے حکومت نے ” فسکل رسپانسیبلٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ 2005” کی خلاف ورزی کی ۔
وفاقی مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 8.6 فیصد ہے جو قانون کے تحت مقرر کردہ حد کے دو گنا سے بھی زائد ہے۔ فسکل پالیسی اسٹیٹمنٹ کے مطابق مالی سال 2019-20 میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے جاری اخراجات 28 سال میں سب سے زیادہ رہے، جب کہ معاشی حجم کی مناسبت سے ترقیاتی اخراجات پچھلے 10 کی نسبت سب سے کم رہے۔ گذشتہ مالی سال میں مجموعی اخراجات جی ڈی پی کا 23.1 فیصد رہے جو 21 سال میں اخراجات کی بلند ترین سطح ہے۔