عالمی ادارہ صحت نے چین کو کلین چٹ دیدی
جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کا سراغ لگانے کے لیے چین جانے والی ماہرین کی ٹیم کی جانب سے مرتب کردہ ابتدائی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں چین میں کسی جانور سے کورونا وائرس پھیلنے کے شواہد نہیں ملے ہیں عالمی ذرائع ابلاغ رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کا یہ ماننا تھا کہ عالمی وبا چمکادڑ کے ذریعے انسانوں میں پھیلا ہے تاہم اس کے شواہد نہیں ملے.
انہوں نے کہا کہ اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ وائرس کیسے پھیلا تاہم اس پر کام جاری ہے ٹیم نے کہا کہ وائرس کے چین کی لیب سے پھیلنے والا مفروضہ بھی خارج از امکان ہے.
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اب تک دنیا میں 23 لاکھ سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جب کہ وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 کروڑ 74 لاکھ 2 ہزار سے بڑھ گئی ہے. امریکہ میں کورونا کی صورتحال سب سے خوفناک ہے جہاں 4 لاکھ 79 ہزار 772 اموات ہوچکی ہیں اور 2 کروڑ 77 لاکھ 99 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں بھارت کورونا کیسز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں اموات کی تعداد ایک لاکھ 55 ہزار 280 اور ایک کروڑ 85 لاکھ 8 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے.
برازیل میں کورونا سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 33 ہزار 588 اور 96 لاکھ 2 پزار سے زائد افراد متاثر ہیں واضح رہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے چین پر وائرس کے پھیلاﺅ کا الزام لگایا تھا اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس کو ”چینی وائرس“قراردے کر بڑے بڑے دعوے کرتے رہے ہیں مگر عالمی ادارہ صحت نے تحقیقات کے بعد چین کو کلین چٹ دیدی ہے.
عالمی امورکے ماہرین کا کہنا ہے کہ اب چین اقوام متحدہ سے مطالبہ کرسکتا ہے کہ وہ امریکا کے اندر بھی ایسی ہی تحقیقات کرئے کیونکہ چین کا بھی الزام تھا کہ سال 2019میں وائرس کے سامنے آنے کے چند ماہ قبل ایک سرکاری دورے پر آئے امریکی فوجی اس وائرس کو ساتھ لائے تھے لہذا بیجنگ کی جانب سے امریکا میں تحقیقات کا مطالبہ سامنے آسکتا ہے اسی طرح بیجنگ آسٹریلیا میں بھی تحقیقات کا مطالبہ کرسکتا ہے کیونکہ چین کے خلاف امریکی پراپگینڈے میں آسٹریلیا اس کا صف اول کا اتحادی رہا ہے.