سینیٹ اجلاس میں پولنگ بوتھ پر خفیہ کیمرے لگے ہونے کا انکشاف
اسلام آباد: سینیٹ کے اہم اجلاس کے دوران ایوان کے اندر خفیہ کیمروں کی تنصیب کا انکشاف ہوا ہے۔
اپوزیشن اراکین نے سینیٹ میں خفیہ کیمرے ڈھونڈ نکالے۔ اپوِزیشن اراکین نے کیمرے میڈیا کو دکھانے کے بعد نکال دیے۔
سینیٹر مصدق ملک نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھاندلی ہے، اس پر حکومت شرم کرے، ایوان میں پولنگ بوتھ پر کیمرہ لگانے کا الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ نوٹس لے، یہ کیمرے کس نے اور کس کے لیے لگوائے، یہ آرٹیکل 62 اور 63 کا کیس ہے جس کا ذمہ دار صادق اور امین نہیں رہا، پی ٹی آئی کو اپنے سینیٹرز پر اعتماد نہیں اس لیے کیمرے لگوائے جن کا رخ ووٹر کے چہرے اور بیلٹ پیپر کیطرف ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ ہم ایوان بالا میں پولنگ بوتھ دیکھنے گئے تو دو کیمرے لگے ہوئے تھے، سینیٹ اس وقت پرانے چیرمین صادق سنجرانی اور سیکرٹری سینیٹ کے تحت چل رہا ہے، پولنگ بوتھ کے ساتھ دو ڈیوائسز بھی نصب ہیں، یہ ڈسکہ نمبر 2 ہے، آج دھند نہیں ہے کیونکہ میڈیا کیمرے چل رہے ہیں۔
مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ پولنگ بوتھ کے اندر اور بوتھ کے اوپر کیمرے نصب تھے، تحقیقات ہونی چاہیے کہ سیکرٹری سینیٹ نے کس کے کہنے پر کیمرے لگانے کی اجازت دی، حکومت کی چوری پکڑی گئی ہے، ذمہ داران کا تعین کیا جائے، مشاورت کرینگے کہ آیا سینیٹ کمیٹی اسکی تحقیقات کرے یا معاملہ پولیس کے حوالہ کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ پولنگ بوتھ کے اوپر کیمرہ لگایا ہوا ہے، یہ پری پول دھاندلی ہے۔ رضا ربانی نے بھی ایوان میں احتجاج کیا۔
سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ آپ تھوڑا صبر سے کام لیں۔ پریزائیڈنگ آفیسر نے نیا پولنگ بوتھ بنانے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ووٹ کی سیکریسی کو یقینی بنایا جائیگا۔