بھوٹان کے انتہائی دلچسپ قوانین
بھوٹان ایک ایسا ملک جہاں عوام کی بنیادی ضروریات کا تو خیال رکھا ہی جاتا ہے لیکن عوام کے دلی سکون اور اطمینان کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے اور اس مقصد کے لیے 2008 میں باقاعدہ ‘گراس نیشنل ہیپی نیس کمیٹی’ بھی قائم کی۔
یہاں تک کہ آبادی کے مردم شماری کے سوالنامے میں ایک کالم بھی شامل کیا گیا ہے جس میں عوام بتا سکتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی سے مطمئن ہیں یا نہیں۔
سب سے بڑھ کر بھوٹان میں ‘منسٹری آف ہیپی نیس’ یعنی ‘وزارت برائے خوشی’ بھی موجود ہے، جی ڈی پی یعنی گراس ڈومیسٹک پراڈکٹ کے طرز کی اصطلاح ‘گراس نیشنل ہیپی نیس’ رائج ہے۔
اس کا مقصد معیار زندگی کو عوام کی مالی اور ذہنی اعتبار سے جانچنا ہے۔
بھوٹان اپنی چند دیگر خصوصیات کی وجہ سے بھی دنیا میں منفرد ہے جیسے کہ ؛
بھوٹان میں 1999 تک سرکاری طور پر ٹی وی اور انٹرنیٹ پر پابندی تھی، چونکہ دنیا سے کٹ کر رہنا ممکن نہیں تھا اس لیے بادشاہ نے اس قانون کو ختم کر دیا اور یوں بھوٹان ٹی وی کا استعمال کرنے والا دنیا کا سب سے آخری ملک بنا۔
بھوٹان میں کوئی بھی شخص بے گھر نہیں ہے، اگر کوئی شخص اپنا گھر کھو دیتا ہے تو وہ بادشاہ کے پاس درخواست لیکر جاتا ہے اور اس کے بعد اسے گھر بنانے کے لیے زمین مل جاتی ہے۔
اس کے علاوہ ایک اور اچھی چیز یہ بھی ہے کہ بھوٹان میں عوام کے لیے طبی سہولیات بالکل مفت ہیں۔
بھوٹان میں تمباکو کی افزائش، فروخت اور استعمال سب کچھ قانوناً جرم ہیں۔
اس کے ساتھ بھوٹان میں ایک اور دلچسپ چیز یہ ہے کہ یہاں کے دارالحکومت تھمپو میں ٹریفک سگنلز موجود نہیں ہیں، ٹریفک پولیس اہلکار ہاتھ کے اشاروں سے ٹریفک کنٹرول کرتی ہے۔