کورونا وائرس: عالمی ادارہ صحت کی تحقیقات پر امریکا سمیت 13 ممالک کے تحفظات
واشنگٹن: امریکہ سمیت13 ملکوں نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے کورونا وائرس کے ماخذ سے متعلق جاری کردہ حالیہ رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا اعلان کیا ہے. امریکی محکمہ خارجہ نے 13 ملکوں کے حکام کے دستخط سے جاری ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او کی حالیہ رپورٹ پر کئی سوالات اٹھائے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی ابتدا کے بارے میں عالمی ماہرین کی رائے بہت تاخیر سے سامنے آئی ہے جب کہ ماہرین کو تحقیقات کے لیے ملنے والی مکمل رسائی، اصل ڈیٹا اور سیمپلز پر تحفظات ہیں.
یاد رہے کہ کرونا وائرس کی ابتدا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ چین کے شہر ووہان کی ایک جانوروں کی مارکیٹ سے پھیلا تھا اور یہ وائرس چمگادڑوں میں پایا گیا تھا تاہم ڈبلیو ایچ او نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ دستیاب شواہد اور ڈیٹا کو پرکھنے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ انہیں اب تک کورونا وائرس کے ماخذ کے بارے میں کچھ نہیں ملا.
کورونا وائرس کے ماخذ کی تحقیقات کے لیے ڈبلیو ایچ او کی ٹیم نے رواں برس کے آغاز میں چین کے شہر ووہان کا دورہ کیا تھا جہاں ٹیم میں شامل ارکان نے ووہان میں جانوروں کی مارکیٹ کے دورے کے علاوہ سائنس دانوں اور دیگر ماہرین کے انٹرویوز بھی کیے تھے اطلاعات تھیں کہ ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کو چین میں ڈیٹا تک رسائی سمیت دیگر مشکلات کا سامنا رہا محققین پر مشتمل ٹیم کو ووہان میں جانے سے قبل چین کی حکومت کی جانب سے اجازت نامے کے لیے بھی انتظار کرنا پڑا.
امریکہ اور دیگر 13 ملکوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سائنسی مشن کو ایسے ماحول میں کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے جس کے نتیجے میں آزادانہ نتائج اور تجاویز سامنے آ سکیں مذکورہ ممالک نے ڈبلیو ایچ او کے کرونا وائرس کے ماخذ کی حالیہ تحقیقات کو سامنے رکھتے ہوئے آئندہ کسی بحران کی صورت میں اس سے نمٹنے کی امید پر خدشات کا اظہار کیا ہے.
امریکہ کے علاوہ جن دیگر ملکوں نے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ان میں آسٹریلیا، برطانیہ، کینیڈا، ڈنمارک، جاپان، اسرائیل، اسٹونیا، چیک ری پبلک، لٹیویا، ناروے، جنوبی کوریا، سلووینیا اور لتھونیا شامل ہیں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس گیبراسس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کسی فوڈ چین سے انسان میں پھیلا یا کسی جانور کے ذریعے، اس بارے میں مزید تحقیقات اور مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے.
انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ چین کی لیبارٹری سے وائرس پھیلنا صرف خیالی تصور ہے اور کچھ نہیں تاہم اس معاملے کی بھی مزید تحقیقات درکار ہے یاد رہے کہ دنیا بھر میں جب کورونا وائرس پھیل رہا تھا تو اس وقت وبا کے پھیلاﺅ سے متعلق مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں یہ بات بھی کی جانے لگی تھی کہ چین کی ایک لیبارٹری میں تجربے کے دوران یہ وبا پھیلی جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ڈبلیو ایچ او کی کورونا پر تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ بین ایمبارک نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ یہ ممکن ہے کہ کورونا وائرس کے کیسز نومبر یا اکتوبر 2019 سے قبل ووہان میں موجود ہوں.