پیپلز پارٹی کی اسٹیبلشمنٹ اور جہانگیر ترین سے انڈرسٹینڈنگ ہو گئی

لاہور: سینئر صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اگلے الیکشن پر نظر رکھی ہوئی ہے وہ جہانگیر ترین کی مدد سے سرائیکی بیلٹ اور سرگودھا پر نظر جمائے ہوئے ہیں۔جہانگیر ترین کی پیپلز پارٹی سے بات ہو رہی تھی لیکن شہلا رضا نے ٹویٹ کر دیا اور معاملہ بگڑ گیا۔ہارون رشید کے مطابق ٹویٹ کرنے پر شہلا رضا کو آصف علی زرداری سے ڈانٹ بھی پڑی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان پی ڈی ایم کے خلاف سے فائدہ اٹھا سکتے تھے لیکن جہانگیرترین کے پیچھے پڑ گئے اور موقع ضائع کر دیا۔عمران خان کو مشورہ دیا جارہا ہے کہ عثمان بزدار، آئی بی چیف اور کچھ وزرا کو تبدیل کیا جائے۔ایجنسیوں نے رپورٹ دی ہے کہ پی ٹی آئی کے بعض وزرا کرپشن میں ملوث ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی کہ عمران خان کی حکومت گر ے۔

پیپلزپارٹی کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انڈرسٹینڈنگ ہو چکی ہے لیکن ن لیگ اور جے یو آئی نے پیپلزپارٹی کو نکال دیا۔خیال رہے کہ اضح رہے کہ شوگر اسکینڈل میں نامزد تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کے حوالے سے کافی عرصے سے خبریں گردش کر رہی ہیں ان کے اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان اختلافات پیدا ہو چکے۔یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ جہانگیر ترین نے لندن میں نواز شریف سے ملاقاتیں کیں اور وہ ن لیگ میں شمولیت اختیار کرنے پر غور کر رہے ہیں، تاہم بعد ازاں جہانگرین ترین نے ان خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عمران خان کیساتھ مل کر شریف خاندان کیخلاف جدوجہد کی، وہ کسی صورت ن لیگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔

جبکہ گزشتہ ماہ ہوئے سینیٹ الیکشن سے قبل بھی یہ افواہیں گردش کرتی رہیں کہ جہانگیر ترین پیپلز پارٹی کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو فتح دلوانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔جہانگیر ترین نے ان افواہوں کی بھی تردید کی۔ جبکہ ایک انٹرویو کے دوران وزیراعظم عمران خان نے بھی اعتراف کیا تھا کہ ان کے اور جہانگرین ترین کے تعلقات اب پہلے جیسے نہیں رہے، جہانگیر ترین اس وقت تحریک انصاف میں نہیں ہیں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے