وزیراعظم عمران خان جہانگیرترین گروپ بننے سے شدید دباؤ کا شکار

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے 40 سے زیادہ ہم خیال اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو افطار ڈنر پر مدعو کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔اس حوالے سے آئندہ چند روز میں عوامی اراکین اسمبلی کا اب تک کا سب سے بڑا سیاسی پاور شو دکھانے کے لئے کوششیں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔

حکومت سے ناراض اراکین جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کے متعلق فیصلہ کرنے سے قبل یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جہانگیر ترین کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے یا نہیں تاہم اسٹیبلشمنٹ جہانگیر ترین اور عمران خان کے درمیان جاری کشیدگی میں تاحال غیر جانبداری برقرار رکھے ہوئے ہیں جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت ناراض ارکان کو منانے کی کوشش کر رہی ہے۔

جبکہ کچھ اراکین بشمول وزرا نے حکومت کے خلاف مستقبل میں سخت اقدامات کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے آئندہ چند ہفتوں کے دوران مرحلہ وار پیش رفت ممکن ہے۔
جہانگیر ترین کے قریبی حلقوں کے مطابق اب تک 28 اراکین پنجاب اسمبلی اور12 قومی اسمبلی نے منظر عام پر آ کر ان کا ساتھ دینے کا آغاز کیا ہے ،جب کہ کئی ایسے اراکین ہیں جو جہانگیر ترین کے ساتھ رابطے میں ہیں مگر منظر عام پر نہیں آ رہے۔

یہ اراکین جہانگیر ترین کے اس طریقہ کار سے متعلق جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا انکو اسٹیبلشمنٹ کی تائید حاصل ہے یا نہیں۔اگر انہیں یقین ہو جاتا ہے کہ مقتدر حلقوں کی جانب سے کوئی حمایت ہے تو یہ لوگ آئندہ چند روز میں میڈیا کے سامنے آکر جہانگیرترین کے حق میں بولتے دکھائی دیں گے بصورت دیگر پیچھے ہٹ جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان اس وقت جہانگیرترین گروپ بننے سے شدید دباؤ میں ہیں اور انھیں معلوم ہے اگر جہانگیر ترین نے ناراضگی کو دشمنی میں تبدیل کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا تو وہ یقینی طور پر وفاق اور پنجاب میں ایک موثر فارورڈ بلاک بنا سکتے ہیں جو مستقبل میں اپوزیشن کے ساتھ مل کر کوئی انتہائی اقدام کر سکتا ہے۔

جہانگیر ترین کے حامیوں میں بھی نئی صف بندیاں ہو رہی ہے کچھ لوگ واضح طور پر ان سے غیر متعلق ہونے کا اظہار کر رہے ہیں اور چند ابھی تک غیر جانبدار اور خاموش ہیں۔وفاقی وزیر مراد سعید کو جہانگیر ترین کے نہایت قریب سمجھا جاتا تھا لیکن چند روز پہلے انہوں نے بھی بیان دیا ہے کہ عدالت پیشی کے موقع پر جہانگیر ترین کے موقف پر اپنے دکھ ہوا ہے۔اسی طرح وفاقی وزیر فواد چوہدری جو ماضی میں شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کی لڑائی میں کھل کر جہانگیر ترین کا ساتھ دیتے تھے وہ بھی ابھی تک خاموش ہیں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے