باغوں کا شہر لاہور اپنے اصل کی طرف گامزن
تحریر:ارم بی بی
جناب!صفائی ایمان کا نصف حصہ ہے اور انسان کی صحت مند زندگی کے لیے نہایت لازم بھی۔صفائی جیسے بنیادی اصول کی پرواہ نہ کرنے سے ایسی وبائیں یا امراض پھوٹ پڑتے ہیں جن پر قابو پانا متعلقہ اداروںکے لیے چیلنج بن جاتا ہے ۔حالیہ وباءکورونا وائرس سے بچنا بھی حفظان صحت کے اصولوں پر کاربند رہنے سے ممکن ہے۔موجود حالات کے پیشِ نظر ہمیں یہ تین اصول انگلیوں پر یاد ہو چکے ہیں بار بار ہاتھ دھونا، ماسک پہننااور سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ۔ہاتھوں کو صاف رکھنا وہ مشق ہے جو نا صرف کورونا وائرس بلکہ دیگر گئی امراض سے محفوظ رہنے کا بھی بہترین طریقہ کار ہے ۔اس کے علاوہ ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس ایسی بڑی متعدی بیماریاں ہیں جو صرف آلودہ ماحول یا آلودہ خوراک سے پھیلتی ہیں تو ان خطرنا ک جان لیوا امراض سے محفوظ رہنے کے لیے لازم امر یہ ہے کہ ذاتی صفائی کے ساتھ ساتھ ارد گرد کے ماحول کی صفائی بھی رکھی جائے تاکہ افزائش جراثیم کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے ۔ذاتی صفائی رکھنا انسان کی اپنی ذمہ داری ہے ۔مگرگلی محلوں اور شہر کو صاف رکھناصفائی کمپنیوں کا اولین فریضہ ،،،اس کام میں جہاں حکومت صفائی کے لیے خاطر خواہ انتظام کرتی ہے وہیں شہریوں کو بھی ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کر تے ہوئے اپنے حصے کی شمع جلاناہوتی ہے
آج قلم اٹھانے کا مقصد لاہور کی موجودہ صفائی صورتحال کے پیشِ نظر سیکرٹری بلدیات نورالامین مینگل کی سربراہی اور ہدایات پر لاہورویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ہنگامی اقدامات سے شہریوں کو آگاہ کرنا ہے ساتھ ہی آنکھوں دیکھے حالات کی بنیاد پر اس بات کا یقین بھی دلانا ہے کہ شہریوں کی پکا ر سن لی گئی ہے،لاہور میں کراچی جیسی صورتحال ہرگز پیدا نہیں ہو رہی ،حالات بہتری کی طرف گامزن ہیںاور جن وجوہات کی بناءپر یہ حالات پیدا ہوئے انھیں بھی کاﺅنٹر کرنے کے لیے اقدامات کر لیے گئے ہیں ۔چند ماہ پہلے کمپنی میں موجود کرپٹ عناصر، ترک کمپنیوں کی خراب مشینری اور ان سے معاہدے ختم ہو جانے کے باعث لاہور کی صفائی میں قدرے لا پرواہی دیکھنے میں آ ئی اور شہر کی اہم شاہراہیں کوڑا کرکٹ سے اٹی نظر آئیں۔
لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ہر دو یا تین ماہ بعد شہر کی صفائی کا ٹھیکہ ترک کمپنیوں الباراق اور اوز پاک کے ساتھ دستخط کرتی تھی۔ تر ک کمپنیوںکی جانب سے اس معاہدے میں ہر بار اخراجات اور مطالبات بڑھا دیے جاتے جس پر حکومت پنجاب نے یہ فیصلہ کیاکہ ترک کمپنیوں سے معاہدہ کرنے کی بجائے ویسٹ مینجمنٹ کمپنی مقامی ٹھکیداروں اور کرائے پر مشینری لے کرکوڑا کرکٹ کو کو ٹھکانے لگائے گی ۔شہر کے گلی محلوں اور اہم شاہراہوں کو صاف کرنے کے لیے کمپنی نے کرائے پر اضافی مشینری لے کر گرینڈ آپریشنزکیے جس میں دس دن کی مدت میں 28ہزار ٹن کوڑے کی ریکارڈ مدت اٹھائی گئی مشن میں ورکرز نے 8مارچ کو 3ہزار ٹن،9مارچ کو 5ہزاراور 10مارچ کو 6ہزار ٹن کوڑا اٹھایا
یہ سب معاملات لاہور میں کوڑا کرکٹ کی بد ترین صورتحال کا موجب بنے ۔بہر حال سیکرٹری بلدیات نے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی درپیش مشکلات پر غور کیا اور اس دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے کمپنی کوجامع پلان تیار کرنے کے لیے کہا ۔ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس ہفتہ وار بلوایا گیاجس میں فوری طور پر بڑے فیصلے کیے گئے ۔روزانہ کی بنیاد پر پیدا ہونے والے کوڑے کو شہر سے باہر لے جانے اور تمام کچرا کنڈیوں کو خالی کرنے کے لیے کمپنی کے پاس اچھی اور معیاری گاڑیوں کا ہونااشد ضروری تھا ۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میںکمپنی کو درکار مشینری ،گاڑیوں اور دیگر خدمات کے لیے 4ارب کا فنڈ منظور کروایا گیا ۔ورکرز کے لیے حفاظتی لباس ،وردیاں،جیکٹس اورماسک کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا ۔کمپنی نے صفائی کے لیے4ارب روپے کی لاگت سے 950گاڑیاںاور مشینر خریدنے کا فیصلہ کیا جس میں 556منی ڈمپرز ،50رکشے،6ہزار کچرا کنڈیاں ،54ڈمپرز،6ایکسکیویٹرز اور 20لوڈر گاڑیاںشامل ہیں ۔ورکرز کے لیے 22ہزار یونیفارمز ،10ہزار جوتے اور جیکٹس بھی خریدی جار ہی ہیں ۔لاہور شہر کی تنگ و تاریک گلیوں میں بڑی گاڑیوں کا جاکر کوڑا کرکٹ اٹھانا مشکل ہوتا تھا اس مسئلے کے سد باب کے لیے کمپنی اب جدید ماڈل پر رکشے ڈیزائن کر وارہی ہے جواندرون شہر سے باآسانی کوڑا کرکٹ اٹھا سکیں گے ۔گاڑیوں ملازمین کی ہیلتھ انشورنس سروسز اور اگلے مالی سال میں پیٹرول و ڈیزل کی خریداری اور ویسٹ کو لیکشن کے لیے 3سالہ ٹھیکے کا اشتہا ر دیا جا چکا ہے ۔
صفائی کمپنی کو اندورنی کرپشن کے باعث بھی خاصے مسائل کا سامنا کرنا پڑا راتوں رات گاڑیوں سے بھاری مقدار میں تیل اور سپیئر پارٹس چوری ہونے جیسے واقعات پیش آتے رہے ۔ان واقعات کے فوری کنٹرول کے لیے ویجلنس سیل کا قیام کر دیا گیا ہے ۔ویجلنس سیل ورکشاپس میں موجود گاڑیوں کی کارکردگی ،تیل چوری جیسے واقعات کی نگرانی کا کام سر انجام دے گا،اس کے علاوہ ایل ڈبلیو ایم سی کے زیر انتظام تمام ورکشاپس میں سی سی ٹی وی کمیرہ نصب کر کے بھی حالات پر کڑی نظر رکھنے کا اعاد ہ کیا گیا ہے
شہریوں میں کوڑا کرکٹ کوڑا دن میں ڈالنے اور ایل ڈبلیو ایم سی کے ورکرز کے ساتھ تعاون کی عادت بنانے کے لیے بڑے لیول پر جامع آگاہی مہم کا آغاز بھی کیا گیا ہے۔آگاہی سیمینارز ،ریلیوں اور سوشل میڈیا کے موثر استعمال سے شہریوں میں صفائی ستھرائی کی عادات کو یقینی بنا یا جا رہا ہے۔بین الاقوامی سطح پردیکھا جائے تو کوڑ اکرکٹ سے سو فیصد انرجی حاصل کی جا رہی ہے مگر افسوس ملک خداد میں کوڑے سے بجلی اور انرجی حاصل کرنے کا رجحان بہت کم پایا جاتا ہے جس کے باعث کوڑا کرکٹ صرف ڈمپنگ سائٹ پرپڑا پہاڑ کی شکل ہی اختیار کر جاتا ہے ۔ایل ڈبلیو ایم سی نے سیکرٹری بلدیات نورالامین مینگل کی خصوصی ہدایات پر ویسٹ ٹو پاور جنریشن پر باقاعدہ طور پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔محمود بوٹی پاور پلانٹ کو مکمل طور پر بحال کرنے کے لیے درکار بجٹ اور وسائل بھی پائپ لائن میں ہیں ۔اس کے علاوہ کو ڑا کرکٹ سے انرجی پیدا کرنے کے لیے مختلف سیشنز کا انعقاد بھی کیا جا رہاہے جس میں ماہرین کے سود مند مشوروں سے کمپنی مستقبل کے لیے ویسٹ ٹو پاور پراجیکٹس جس میں بائیو گیس پلانٹ ،کمپوسٹ پلانٹ ،میٹریل ریکوری فسیلیٹی جیسے منصوبوں پر کام کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔
سیکرٹری بلدیات از خود صورتحال پر قابو پانے کے لیے شہر کے مختلف علاقوں کے ہنگامی دورے کر رہے ہیںباغوں کے شہر کو زیرو ویسٹ بنانے کے لیے ابھی تک شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کر چکے ہیں جس میں رنگ محل ،بلال گنج ،فیروز پور روڈ ،گلشن راوی ،سمن آباد،سبزی منڈی ،ریلوے اسٹیشن ،شادمان ،اچھرہ ،شیرانوالہ اور لاہور کے متعدد علاقوںمیں جا کر شہریوں سے خود صورتحال کے بارے میں دریافت کر رہے ہیں اس دوران سینٹر ی ورکرز،سویپرز جو تنخواہیں وقت پر نہ ملنے کے باعث سراپا احتجاج تھے ان سے بھی کامیاب مذاکرات کر کے دوبارہ سے دیوٹی کرنے پر آمادہ کیاگیا ہے ۔امید ہے کہ سیکرٹری بلدیات نورالامین مینگل جس طرح سے لاہور کی صفائی و خوب صورتی کے لیے متحرک ہیں اور لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ہنگامی بنیادوں پرجو اقدام کر کے خود انحصاری کی طرف جا رہی ہے جلد ہی باغوںکے شہرسے کوڑا کرکٹ کاصفایا ہوجائے گا ۔لاہور ایک بار سے پھر بہار کے رنگوںوخوشبوﺅں کے ساتھ مہک اٹھے گا ۔