پاک بھارت سرحد پر بندوقیں خاموش ہوگئیں، اسکول کھل گئے اور بنکر خالی ہوگئے
اسلام آباد: پاک بھارت جنگ بندی سے سرحد پر بندوقیں خاموش ہوگئیں، دونوں ممالک میں کورونا وائرس اور سستی معیشتوں سے ہونے والے نقصان نے بظاہر بھارت اور پاکستان کو کچھ وقت کے لئے جنگ بندی پر راضی کیا۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاک بھارت جنگ بندی سے سرحد پر بندوقیں خاموش ہوگئیں، اسکول کھل گئے اور بنکر خالی ہوگئے۔
ایٹمی حریفوں کے مابین دو ماہ سے جاری فائر بندی پر خطے کے رہائشیوں کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کشمیریوں کو خوف ہے کہ جنگ پھر شروع ہو سکتی ہے۔کشمیر کے رہائشیوں نے کشمیر کے کئی دہائیوں پرانے مسئلہ کے حل اور ہمالیہ خطے کے لیے پائیدار امن کا مطالبہ کیا ہے۔آزاد کشمیر میں ڈسٹرکٹ پونچھ کے ڈپٹی کمشنر کاشف حسین نے فوج کی جانب سے رپورٹرز کو کرائے گئے علاقے کے دورے پر کہا کہ جنگ بندی سے پہلے کی زندگی نہایت خستہ حال تھی۔
سلوہی کے دورے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کاشتکار محمد رضا نے کہا کہ ہم اس جنگ بندی کی وجہ سے خوش ہیں لیکن ہم مسئلہ کشمیر کا مستقل حال بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔جیو پولیٹیکل رسہ کشی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک میں کورونا وائرس اور سستی معیشتوں سے ہونے والے نقصان نے بظاہر بھارت اور پاکستان کو کچھ وقت کے لئے جنگ بندی پر راضی کیا ہے۔اس تنازعے پر متعدد کتابوں کی مصنفہ ماہرہ میکڈونلڈ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک اس وقت کشیدگی کو کم کرنے میں نہ صرف کورونا کی وجہ سے بلکہ اس لیے بھی کہ کیا کیونکہ بھارت کو چین کے ساتھ متنازعہ سرحد پر مسائل کا سامنا ہے۔
جبکہ پاکستان کو اپنی معاشی مشکلات اور افغانستان سے امریکی انخلاء کے نتیجے میں دونوں سے نمٹنا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے مشروط آمادگی ظاہر کردی ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ اگر بھارت 5 اگست 2019ء کے اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرے تو پاکستان حل طلب تمام مسائل پر بات کرنے کو تیار ہے۔ مطابق ترک خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے کیوں کہ یہ دونوں ملکوں کے لیے خودکشی ہوگی اس لیے پاکستان اور بھارت کوبیٹھ کر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے اور اگر بھارت 5 اگست 2019ء کے فیصلوں پر نظرثانی کرے توپاکستان حل طلب تمام مسائل پر بات کرنے کو تیار ہے ۔