زیادتی کے شواہد نہیں ملے، مقتولہ مائرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی
لاہور: ڈیفنس میں قتل ہونے والی پاکستانی نژاد مائرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے منہ اور گردن پر دو فائر مارے گئے۔مقتولہ مائرہ کی گردن پر پھندے کا نشان بھی پایا گیا۔مائرہ کی دونوں ہاتھوں پر خراشیں اور منہ پر گولی لگنے سے دانت بھی ٹوٹے ہوئے تھے۔مقتولہ کے بال کھینچنے سے سر پر بھی سوجن پائی گئی۔
کپڑوں سے سر کے ٹوٹے ہوئے بال بھی ملے تاہم مقتولہ سے زیادتی کے شواہد نہیں ملے۔گذشتہ روز مائرہ کی دوست کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا تھا۔گئے،مقتولہ کی دوست اقرا ہمدانی کے پولیس کو دیئے گئے بیان کے مطابق نشہ کرکے سو رہی تھی نہیں پتہ مائرہ کو کب قتل کیا گیا ۔اقرا نے اپنے بیان میں کہا کہ قتل کی رات مائرہ سجل اور علی نامی دوست کے ساتھ کئی گھنٹے رہی۔
دونوں مائرہ کو سحری کے وقت چھوڑ کر گئے۔سجل کے جانے کے بعد مائرہ کے ساتھ کافی دیر تک باتیں کرتی رہی۔ مائرہ نانی کے گھر جانا چاہتی تھی لیکن سجل ڈیفنس رہنے پر اصرار کرتی رہی۔ماہر قتل کیس میں اقراء سمیت 3 افراد زیر حراست ہیں۔اقرا نے پولیس کو بتایا کہ مائرہ نشہ کرکے سو رہی تھی۔معلوم نہیں اسے کب قتل کیا گیا۔اقراء درانی کا کہنا ہے کہ کہ ماہرہ کے قتل کا صبح پتہ چلا تو پولیس کو اطلاع دی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جلد ہی کیس حل کر لیا گیا ہے۔ جبکہ مائرہ ذوالفقار کے پراسرار قتل کے حوالے سے لڑکی کے والد کا بیان سامنے آگیا ، مائرہ کے والد ذوالفقار علی نے الزام عائد کیا ہے کہ میری بیٹی مائرہ کو دھوکے سے لندن سے بلوا کر قتل کیا گیا ، مائرہ نے ایل ایل ایم کیا تھا اور وہ پاکستان کے لیےکچھ کرنا چاہتی تھی ، ریاست مدینہ سے پیار کرنے والے وزیراعظم عمران خان ہمیں انصاف دلائیں۔
علاوہ ازیں پاکستانی نژاد برطانوی لڑکی قتل کیس میں مقتولہ کی دوست کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے ، اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمہ میں نامزد ایک ملزم کا مقتولہ کی دوست سے رابطہ ہوا تھا جب کہ پولیس کو دیے گئے بیان میں مقتولہ کی دوست نے بتایا کہ مقتولہ کی مجھ سے رابطہ کرنے والے ملزم سے چپقلش چل رہی تھی ،