بنگلادیش نے خاموشی سے اسرائیل کے حوالے سے پاسپورٹ میں بڑی تبدیلی کردی
ڈھاکہ : بنگلادیش نے خاموشی سے اسرائیل کے حوالے سے پاسپورٹ میں بڑی تبدیلی کردی- تفصیلات کے مطابق بنگلادیش اوراسرائیل کے سفارتی تعلقات ابھی قائم نہیں ہوئے تاہم بنگلادیش نے اپنے پاسپورٹ میں خاموشی سے بہت اہم تبدیلی کردی ہے۔ بنگلادیش کے پرانے پاسپورٹ پر لکھا جاتا تھا کہ یہ سفری دستاویز سوائے اسرائیل تمام ممالک کیلئے جائز ہے تاہم اب اس میں سے ‘سوائے اسرائیل’ کے دو اہم ترین الفاظ نکال دیے گئے ہیں۔
بنگلا حکومت کی جانب سے عوام کو بتایا گیا تھا کہ اب انہیں ای پاسپورٹ جاری کیا جائے گا تاہم یہ بتانے سے گریز کیا گیا تھا کہ اس میں اسرائیل کے حوالے سے کوئی تبدیلی رونما کی جائے گی۔ جاری کیے جانے والے نئے پاسپورٹس پر جب یہ تبدیلی عوام کی نظروں سے گزری تب حکوت نے اس بات کا اقرار کیاکہ ملک کی جانب سے جاری سفری دستاویز میں سے سوائے اسرائیل کے الفاظ نکال دیے گئے ہیں اور یوں یہ پاسپورٹ تکنیکی طورپر تمام ممالک کے لیے جائز بن چکا ہے۔
بنگلا دیشن کی حکومت نے نجی ٹیلی ویژن چینل کے ذرائع سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جارہے اور نہ ہی بنگلا دیشی حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جانب بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ پاسپورٹ میں سے سوائے اسرائیل کے الفاظ نکالنے کا مطلب یہ نہیں کہ اسرائیل کے معاملے پر بنگلا دیش کے مؤقف میں تبدیلی لائی گئی ہے، بنگلادیشی شہریوں کے اسرائیل سفر پر پابندی برقرار ہے۔
سوائے اسرائیل جیسے دو الفاظ کو پاسپورٹ سے حذف کرنے سے متعلق پوچھے جانے والے سوال پر ڈاکٹر عبدالمومن کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ قومی شناخت ہوتا ہے اوریہ خارجہ پالیسی کا عکاس نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ پوری دنیا میں کسی بھی پاسپورٹ پر ایسے الفاظ نہیں اس لئے بنگلا دیشی پاسپورٹ کو عالمی معیار کے مطابق بنایا گیا ہے۔
تاہم نجی ٹیلی ویژن چینل نے دعوی کیا ہے کہ وہ یہ واضح کرسکتا ہے کہ بنگلادیشی وزیرخارجہ غلط بیانی سے کام لے کرعوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہے ہیں۔اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے پاسپورٹ پر نظرڈالی جائے تو یہ بات پتہ چل جائے گی کہ پاکستانی پاسپورٹ پر واضح لکھا ہےکہ یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔ واضح رہے کہ دنیا کے متعدد اسلامی ممالک نے اسرائیل سے تعلقات استوار کر لیے ہیں، ان میں متعدد عرب ممالک بھی شامل ہیں-