ایک طرف مریم نواز تو دوسری جانب شہباز شریف، ن لیگ تذبذب کا شکار
لاہور: ایک طرف مریم نواز اور دوسری جانب شہباز شریف پاکستان مسلم لیگ ن تذبذب کا شکار ہو گئی۔مسلم لیگ ن کے رہنما موجودہ سیاسی صورتحال میں دن بدن تذبذب کا شکار ہو رہے ہیں۔پارٹی پالیسی واضح نہ ہونے پر لیگی رہنماؤں کو مشکلات کا سامنا ہے۔پارٹی صدر شہباز شریف مفاہمتی اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کے بیانیے پر قائم ہیں۔
دوسری جانب نوازشریف ،شاہد خاقان عباسی اور مریم نواز نے جارحانہ اور سخت بیانیہ اپنایا ہوا ہے۔پارٹی کی اکثریت شہباز شریف کے مفاہمتی بیانیے کی حامی ہیں۔دو متضاد بیانیے کے باعث رہنما مشکل کا شکار ہیں۔پیپلز پارٹی نے بھی شہباز شریف کے بیانیے کی حمایت کی ہے۔رانا تویر ،خواجہ سعد رفیق سمیت دیگر رہنما شہباز شریف کے موقف کے حامی ہیں تاہم انھوں نے بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے کیونکہ شہباز شریف نے اپنے موقف کے حامی رہنماؤں کو فی الحال بیان دینے سے روک دیا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن میں جہاں مریم نواز اور شہباز شریف کے دھڑے ہونے کے بارے میں بات کی جاتی تھی وہیں اب چوہدری نثار علی خان کے سیاسی منظر نامے پر دوبارہ اُبھرنے کے بعد مسلم لیگ ن واضح طور پر گروپ بندی کا شکار ہو گئی ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کا پارلیمانی گروپ چوہدری نثارعلی خان سے سیاسی تعلقات بحال کرنے کی کوشش میں ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر شہباز شریف ، حمزہ شہباز ، خواجہ سعد رفیق ، اسحاق ڈار ، رانا تنویر ، شیخ روحیل اصغر ، ایاز صادق ، کا شمار چوہدری نثار کے لیے نرم گوشہ رکھنے والوں میں ہوتا ہے جبکہ راجپوت برداری سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی کی بھی چوہدری نثار علی خان کے لیے ہمددریاں ہیں ۔ دوسری جانب پرویز رشید ، شاہد حاقان عباسی ، مریم نواز اور رانا نثا اللہ خان گروپ چوہدری نثار کے معاملہ میں سخت مؤقف اپنائے ہوئے ہے