پاکستان ویکسی نیشن میں دنیا کے صف اول کے 34 ممالک میں شامل ہوگیا

اسلام آباد : پاکستان ویکسی نیشن میں دنیا کے صف اول کے 34 ممالک میں شامل ہوگیا، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ پاکستان میں55 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے، جزوی لاک ڈاوَن کورونا سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی کامیاب حکمت عملی رہی۔ انہوں نے آج یہاں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے گزشتہ عام انتخابات میں لاکھوں وو ٹ حاصل کیے۔

رواں سال پاکستان میں 4 بمپر فصلیں ہوئیں، بڑی تعداد میں ٹریکٹرز خریدے گئے۔ اربن اکانومی سے تقریباً 1100ارب روپے رورل اکانومی میں منتقل ہوئے۔ یو این جنرل اسمبلی کے صدر نے وبا سے متعلق پاکستان کے اقدامات کو مثالی قرار دیا۔ فواد چودھری نے کہا کہ ویکسی نیشن میں پاکستان دنیا کے صف اول کے 34 ممالک میں شامل ہے۔
پاکستان میں 55 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

کورونا سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی کامیابی جزوی لاک ڈاوَن کی حکمت عملی ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ پلاننگ کمیشن نے آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا اور میرے اندازے کے مطابق اس میں بڑھنے کی گنجائش موجود ہے، جتنی تیزی سے ویکسینیشن ہوجائے گی ہم جلد ان پابندیوں سے نکل جائیں گے، چاہتے ہیں بڑی عید پر کوئی پابندی نہ ہو، سب مارکیٹیں کھلی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں بتادوں کہ دو سال قبل مجھ سے کسی نے سوال کیا تھا جس پر میں نے بتایا تھا کہ 2 سال بعد نمو آئے گی۔ سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی، جس میں تمام صوبے بھی شامل ہیں نے قومی اقتصادی کونسل کو اس کی منظوری دے دی ہے۔ جی ڈی پی کی 3.94 فیصد نمو اور آئندہ مالی سال کیلئے 4.8 فیصد کے تخمینے کی وجہ یہ ہے کہ ہم توازن کے ساتھ فیصلے کرتے چلے گئے۔

کورونا وبا کے دوران وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جس طرح کے فیصلے کیے گئے وہ اسی چیز کی عکاسی کرتے ہیں جیسے کوئی ماں اپنے بچوں کے بارے میں سوچتی ہے۔ بھارتی معیشت دنیا کی تیز ترین ترقی کرنے والی معیشت ہے لیکن وہ گزشتہ سال جتنی سکڑی ایسا اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا اور گزشتہ برس منفی 10 فیصد پر پہنچ گئی تھی لیکن ہماری 0.4 فیصد منفی تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی پالیسی تھی کوئی سوچ تھی جس پر مسلسل عمل کیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 5.4 فیصد تھی اور مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ حکومتی مدت ختم ہونے سے قبل جی ڈی پی کی شرح نمو اس سے زیادہ ہوگی تاہم فرق یہ ہوگا وہ نمو ایسی تھی کہ 20 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ تھا۔

وہ لوگ جو گزشتہ ڈھائی سال سے کہہ رہے تھے کہ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں اور پاکستان کی معیشت کہاں سے کہاں جارہی تھی وہی کل کہہ رہے تھے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بڑے غلط فیصلے کیے ان کو فوری آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہیے تھا تو جب آپ کی معیشت آسمان پر تھی تو فوری طور پر آئی ایم ایف کے پاس کیوں جانا چاہیے تھا۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے