آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے درمیان ٹیکس وصولیوں پر ڈیڈ لاک برقرار
اسلام آباد : آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے درمیان ٹیکس وصولیوں پر ڈیڈ لاک برقرارہے، حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ٹیکس ہدف، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر اتفاق نہیں ہوسکا، حکومت نے 200 ارب کے اضافی ٹیکسز لگانے کی شرط ماننے سے بھی انکار کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے ٹیکس ہدف، بجلی اور گیس کی قیمتوں سے متعلق ڈیڈلاک برقرار ہے، حکومت نے 140سے 200ارب کے اضافی ٹیکسز لگانے کی شرط ماننے سے انکار کردیا ہے، آئندہ بجٹ میں متعدد شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کے خاتمے پر بھی اتفاق نہ ہوسکا، ایف بی آر نے آئندہ بجٹ میں کچھ شعبوں کو کھلی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی سفارش کی، جبکہ ایف بی آر متعدد شعبوں کو ضروری ٹیکس چھوٹ جاری رکھنے کی بھی سفارش کی۔
وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ پاکستان اپنے طریقہ سے ٹیکس بڑھانا چاہتا ہے۔ اسی طرح وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سابق دور میں قرضے لے کر معیشت کو بہتر دکھانے کی کوشش کی گئی ،مجبورہوکر اس حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا،ن لیگ کے غلط فیصلے سے معیشت کو 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ 20 ارب ڈالر خسارے میں تھا، ن لیگ نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کو مصنوعی طریقے سے مستحکم رکھا، آئی ایم ایف کے پاس جانے سے اضافی ٹیرف لگانا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کو معیشت کا پتا ہو، لیکن دنیا کے ماہرین جانتے ہیں، ن لیگ کو معلوم ہے کہ اسحاق ڈار نے ان کی معیشت کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ پاور منصوبوں کیلئے کوئی پلاننگ نہیں کی گئی۔ ہم کیپسٹی پیمنٹ دے دے کرتھک گئے ہیں۔ خسارے میں چلنے والے بڑے اداروں کی نجکاری کرکے دکھائیں گے۔ ن لیگ حکومت چھوڑ کرگئی تو پی ٹی آئی کو بھگتنا پڑا، عمران خان کی حکومت استحکام لانے کی کوشش کی، کورونا کے باوجود موجودہ حکومت اقتصادی شرح نمو 4 فیصد تک لے آئی۔ہم جی ڈی پی گروتھ اگلے سال 5 فیصد اور اس سے اگلے سال6 فیصد دیکھ رہے ہیں۔ ہم زراعت ، انڈسٹری کو مراعات دیں گے، ایف بی آر کی ہراسمنٹ کوختم کریں گے۔ ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگائیں بلکہ ٹیکس کے دائرے کو بڑھائیں گے۔