بدفعلی کیس، مفتی عزیز الرحمن بیٹوں سمیت فرار ہو گئے
لاہور: لاہور کے مدرسے میں طالب علم کے ساتھ زیادتی کرنے والے مفتی عزیز الرحمن بیٹوں سمیت فرار ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق لاہور سے طالب علم سے بدفعلی کے جرم میں نامزد مفتی عزیز الرحمن کی گرفتاری کے لیے ٹاؤن شپ کے علاقے میں پولیس نے چھاپہ مارا ہے تاہم ملزم پہلے ہی فرار ہو گیا۔پولیس کے مطابق مفتی عزیز الرحمن کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا گیا تو ملزم تینوں بیٹوں سمیت پہلے ہی وہاں فرار ہو گیا۔
لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔پولیس کے مطابق مدرسے میں طالب علم کے ساتھ بدفعلی پر مدرسے کے استاد مفتی عزیز الرحمن اور ان کے بیٹوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ طالب علم صابر شاہ کی مدعیت میں مفتی عزیز الرحمن ،ان کے بیٹوں اور دو نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ۔
۔مقدمے میں مفتی عزیز الرحمن کے خلاف بدفعلی اور ان کے بیٹوں الطاف الرحمن، عتیق الرحمن، لطیف الرحمن اور عبدللہ کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے کے متن میں طالب علم صابر شاہ نے کہا کہ مدرسے کے استاد مفتی عزیز الرحمن نے مجھے کہا تھا کہ تم نے اپنی جگہ کسی اور کو امتحان میں بٹھایا تم امتحان نہیں دے سکتے۔مفتی صاحب نے کہا مجھے خوش کرو پھر کچھ سوچ سکتا ہوں۔ مفتی صاحب تین سال مجھے جنسی استحصال کا نشانہ بناتے رہے لیکن پاس نہ کیا۔
دوسری جانب جے یو آئی ضلع لاہور کے نائب امیر مفتی عزیزالرحمان کے مدرسے کے طالبعلم کیساتھ زیادتی کے واقعہ کے بعد جامعہ منظور الاسلام لاہور کی انتظامیہ نے مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے سے نکال دیا ہے جبکہ وفاق المدارس العربیہ نے اس شرمناک واقعہ کے بعد جامعہ منظور الاسلام لاہور کینٹ کا الحاق ختم کر دیا ہے، وفاق المدارس العربیہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق مفتی عزیزالرحمان نے طالبعلم صابر کا جنسی استحصال کیا ہے، جس سے نہ صرف دینی مدارس بلکہ وطن عزیز پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
وفاق المدارس العربیہ کے مطابق اس جرم کی پاداش میں ادارہ ’’مدرسہ منظور الاسلام لاہور کینٹ‘‘ کا الحاق ختم کرنے کا اعلان کرتا ہے، وفاق کی جانب سے کہا گیا کہ دوسرے مرحلے میں مفتی عزیزالرحمان کی اسناد بھی منسوخ کر دی جائیں گی، وفاق المدارس العربیہ کی جانب سے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو بھی کہا گیا کہ مذکورہ مفتی کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔